سانحہ 9 مئی: فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت سزا پانے والوں کی تفصیلات جاری
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سانحہ 9 مئی 2023 میں ملوث مجرمان کو سزائیں سنا دی گئی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق حالیہ عدالتی فیصلے کے تحت درج ذیل ملزمان کو مختلف حملوں میں ملوث ہونے کی بنیاد پر سزائیں سنائی گئی ہیں:
جان محمد خان ولد طور خان - 10 سال قید بامشقت (جناح ہاؤس حملہ)
محمد عمران محبوب ولد محبوب احمد - 10 سال قید بامشقت (جناح ہاؤس حملہ)
راجہ محمد احسان ولد راجہ محمد مقصود - 10 سال قید بامشقت (جی ایچ کیو حملہ)
رحمت اللہ ولد منجور خان - 10 سال قید بامشقت (پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان حملہ)
انور خان ولد محمد خان - 10 سال قید بامشقت (پی اے ایف بیس میانوالی حملہ)
محمد آفاق خان ولد ایم اشفاق خان - 9 سال قید بامشقت (بنوں کینٹ حملہ)
داؤد خان ولد امیر زیب - 7 سال قید بامشقت (چکدرہ قلعہ حملہ)
فہیم حیدر ولد فاروق حیدر - 6 سال قید بامشقت (جناح ہاؤس حملہ)
زاہد خان ولد محمد خان - 4 سال قید بامشقت (ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملہ)
یاسر نواز ولد امیر نواز خان - 2 سال قید بامشقت (پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملہ)
عبدالہادی ولد عبدالقیوم - 10 سال قید بامشقت (جناح ہاؤس حملہ)
علی شان ولد نور محمد - 10 سال قید بامشقت (جناح ہاؤس حملہ)
داؤد خان ولد شاد خان - 10 سال قید بامشقت (جناح ہاؤس حملہ)
عمر فاروق ولد محمد صابر - 10 سال قید بامشقت (جی ایچ کیو حملہ)
بابر جمال ولد محمد اجمل خان - 10 سال قید بامشقت (پی اے ایف بیس میانوالی حملہ)
محمد حاشر خان ولد طاہر بشیر - 6 سال قید بامشقت (جناح ہاؤس حملہ)
محمد عاشق خان ولد نصیب خان - 4 سال قید بامشقت (جناح ہاؤس حملہ)
خرم شہزاد ولد لیاقت علی - 3 سال قید بامشقت (ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملہ)
محمد بلاول ولد منظور حسین - 2 سال قید بامشقت (جناح ہاؤس حملہ)
سیِعد عالم ولد معاذ اللہ خان - 2 سال قید بامشقت (پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملہ)
لئیق احمد ولد منظور احمد - 2 سال قید بامشقت (آئی ایس آئی آفس فیصل آباد حملہ)
علی افتخار ولد افتخار احمد - 10 سال قید بامشقت (جناح ہاؤس حملہ)
ضیا الرحمان ولد اعظم خورشید - 10 سال قید بامشقت (جناح ہاؤس حملہ)
عدنان احمد ولد شیر محمد - 10 سال قید بامشقت (پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان حملہ)
شاکر اللہ ولد انور شاہ - 10 سال قید بامشقت (پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان حملہ)
آئی ایس پی آر کے مطابق یہ سزائیں مختلف قانونی کارروائیوں کے بعد سنائی گئی ہیں اور ان میں شامل افراد کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد موجود تھے۔