شام اسرائیل کیلئے خطرہ نہیں، القاعدہ سے تعلق ماضی کی بات ہے، ابو محمد الجولانی
شام کے سابق صدر کوشکست دینے والے سربراہ تحریرالشام احمد الشرع (ابو محمد الجولانی ) نے کہا ہے کہ شام اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں بنے گا اور القاعدہ سے تعلق ماضی کی بات ہے۔
سربراہ تحریرالشام نے کہا ہے کہ اپنے پُرانے جہادی عقیدے کو چھوڑ کر شامی مذہبی قوم پرست نظریات اپنا چکے ہیں تاہم بہت سارے شامی شہری ان کے دعوے کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
شام حکومت گرانے والے ’حیات تحریر الشام‘ کے سربراہ ابو محمد الجولانی کون ہیں؟
انھوں نے کہا کہ وہ شام کو مشرقِ وسطیٰ کا افغانستان نہیں بنانا چاہتے، طالبان ایک قبائلی معاشرے کے حکمران ہیں، شام بہت مختلف ہے، شام کے نئے حکمران ملکی ثقافت اور تاریخ کا احترام کریں گے۔
بشار الاسد کا شام چھوڑنے کے بعد پہلا بیان سامنے آگیا
دمشق میں باریش افراد خواتین کو بال ڈھکنے کے احکامات پر الشرع نے کہا کہ ان کے گڑھ ادلب کی یونیوسٹیوں میں 60 فیصد خواتین پڑھ رہی ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ مشرق وسطی کے میں بڑی تبدیلی وقوع پذیر ہوئی جب 7 دسمبر کو باغیوں نے شام کے شہر حمص پر قبضہ کر لیا، صدر بشار الاسد روس روانہ ہوگئے، اور باغی جنگجوئوں نے دمشق کی سڑکوں پر جیت کا جشن منایا۔
جنگجوئوں نے ہوائی فائرنگ کے لیے جو گولیاں استعمال کیں، ان کی تعداد ان گولیوں سے زیادہ تھیں جو کہ ان کی طرف سے بشار الاسد کے حامیوں کے خلاف استعمال کی گئیں تھیں۔
بشار الاسد کی 24 سالہ حکومت کرپشن، ظلم اور شامی شہریوں کی زندگی کی پرواہ نہ کرنے کے سبب گری، یہاں تک کہ بشار الاسد کی اپنی علوی برادری بھی ان کے لیے لڑنے کو تیار نہیں تھی۔
شامی عبوری حکومت کی بشار الاسد کے عہدیداروں کے خلاف کارروائیاں تیز
ماضی میں بھی شام کی سرکاری فوج سے اہلکاروں کے انخلا کا سلسلہ جاری رہا تھا لیکن سنہ 2011 میں باغیوں کی دمشق کی طرف پیش قدمی کے باوجود بھی حکومت کو ایسے شہری ڈھونڈنے میں کوئی مشکل نہیں ہوئی تھی جو بشار الاسد کے لیے لڑنے مرنے کے لیے تیار ہوں۔