بیوی کا ریپ کروانے کا مقدمہ، شوہر کو 20 برس قید کی سزا
فرانس میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کے کیس میں اس کے سابق شوہر کو 20 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
فرانس میں زیادتی کی شکار خاتون کا شوہر کئی سال تک اسے نشہ آور اشیاء دے کر دیگر ملزمان کے سامنے پیش کرتا رہا۔
اس کے علاوہ عدالت کی جانب سے جرم میں ملوث 50 دیگر ملزمان کو بھی مختلف مدت کے لیے قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
ڈومینیک نے انٹرنیٹ کی مدد سے اجنبیوں کی خدمات حاصل کیں اور انھیں گھر بلوا کر تقریبا ایک دہائی تک اپنی اہلیہ جزیل پیلیکوٹ کو مدہوش کرنے کے بعد اسے ملزمان کے سامنے پیش کرتا رہا۔
وزیرآباد: درندہ صفت شخص کی اپنی سگی بیٹی کے ساتھ جنسی زیادتی
پولیس کے مطابق خاتون کا مجموعی طور پر 72 مردوں نے 92 مرتبہ جنسی زیادتی کی اور ان 72 میں سے 51 کی شناخت ہو ئی، جن میں شامل مردوں کی عمریں 26 سے 74 سال کے درمیان ہیں جنہوں نے 72 سالہ خاتون سے جنسی زیادتی کی اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا۔
ان ملزمان میں سے چند نے عدالت میں اپنے دفاع میں کہا کہ وہ صرف ایک جوڑے کی خواہشات کی تکمیل میں ان کی مدد کر رہے تھے تاہم ڈومینک نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ان میں سے ہر کسی کو علم تھا کہ ان کی اہلیہ کو بتائے بغیر انھیں بیہوش کیا گیا۔
اسکول پرنسپل کی بھائی کے ساتھ ملکر 5 طلبہ سے جنسی زیادتی
72 سالہ خاتون جزیل پیلیکوٹ کو ان مبینہ جرائم کے بارے میں 2020 میں اس وقت علم ہوا جب پولیس نے ان کو آگاہ کیا کیوں کہ جرم کے دوران خاتون بے ہوشی کی دوا دیے جانے کے سبب کومہ جیسی کیفیت سے گزر رہی ہوتی تھیں۔
ڈومینیک نے تفتیش کاروں کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ اس نے اپنی اہلیہ کو طاقتور ٹرنکولائزر خاص طور پر ٹیمسٹا جیسی خواب آور دوا دی، خاتون سے جنسی زیادتی کے اس عمل کا آغاز 2011 میں اس وقت ہوا جب یہ جوڑا پیرس کے قریب رہ رہا تھا۔
کراچی : کمسن بچے سے جنسی زیادتی کا جرم ثابت، ملزم کو 7 سال قید بامشقت کی سزا
استغاثہ کے مطابق شوہر نے بھی جنسی زیادتی کے اس بھیانک عمل میں حصہ لیا، اس کی فلمبندی کی اور اس وحشیانہ عمل کے دوران دوسرے مردوں کو گالم گلوچ اور گندی زبان استعمال کرنے کی ترغیب دیتا رہا۔
ان میں سے کچھ افراد نے صرف ایک بار جنسی زیادتی کی لیکن کچھ افراد نے 6 مرتبہ تک اس گھناؤنے فعل میں حصہ لیا۔
جنسی زیادتی کے جرم میں قید ہالی ووڈ پروڈیوسر کی سزا منسوخ 263
عدالت نے جب اس مقدمے کا فیصلہ سنایا تو اس کے بعد مجرم ڈومینیک کو اپنی کرسی پر جھکے ہوئے روتے ہوئے دیکھا گیا۔
فیصلہ سننے کے بعد ڈومینیک کا خاندان آپس میں سرگوشیاں کرنے لگا جبکہ جزیل نے اپنا سر دیوار کے ساتھ ٹکا دیا۔
فیصلہ آنے کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جزیل پیلیکوٹ نے کہا کہ انھیں اس مقدمے کو عوامی سطح پر لانے پر ’کبھی بھی کوئی پچھتاوا‘ نہیں ہوا۔
انھوں نے کہا کہ وہ اپنے بچوں، پوتے پوتیوں، دیگر متاثرین اور ان کے خاندانوں کے بارے میں سوچ رہی ہیں جو سامنے نہیں آتے۔
جزیل نے کہا کہ ”ہم سب کی جدوجہد مشترک ہے“۔ اس موقع پر جزیل نے وکلا اور صحافیوں سمیت ان تمام افراد کا شکریہ بھی ادا کیا جنھوں نے ان کا ساتھ دیا۔