ایشیائی ممی کا جادوئی کُکنگ ہیک: اب جتنا چاہیں چاول، پاستا، آلو کھائیں اور وزن گھٹائیں
اگر آپ کو چاول، پاستا اور روٹی کھانا پسند ہے لیکن صرف اس لئے گریز کرتے ہیں کہ آپ کا وزن بڑھ جائے گا، تو اب آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ ایک ایشیائی خاتون نے چاول بنانے کا ایک ایسا طریقہ بتایا ہے جو چاولوں میں سے کاربوہائیڈریٹس کو ختم کردے گا۔
لِنڈا ایک ٹک ٹاک کُک ہیں، جنہوں نے چاول اور روٹی جیسے نشاستہ دار کھانوں سے کیلوریز کو کم کرنے کے لیے ایک سادہ ہیک شئیر کیا ہے۔
ٹک ٹاک پر ”@mamalindacooks“ کے ہینڈل سے اپنا کانٹینٹ شئیر کرنے والی لنڈا نےچاول سے 50 فیصد تک کاربوہائیڈریٹ اور کیلوریز ختم کرنے کے لیے اپنا ”ایشیائی ماں کا راز“ شیئر کیا۔
اور ڈاکٹر کرن رنگراجن کہتے ہیں کہ یہ کوئی افسانہ نہیں ہے، اس دعوے کی پشت پناہی کے لیے سائنس موجود ہے۔
لنڈا نے اپنے 5.2 ملین فالوورز کو بتایا کہ اگر آپ کو چاول پسند ہیں اور آپ بچا ہوا کھانا کھا سکتے ہیں تو تو یہ آپ کا پسندیدہ فوڈ سائنس ہیک ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کاربوہائیڈریٹ پر مشتمل چاول، روٹی، پاستا، آلو، پھلیاں، جو جیسی غذاؤں کو پکا کر ٹھنڈا یا فریز کرتے ہیں اور پھر اسے دوبارہ گرم کرتے ہیں تو اس میں موجود کیلوریز جادوئی طور پر کم ہوجاتی ہیں۔
جس جادو کی بات لنڈا نے کی وہ تکنیکی طور پر ایک کیمیائی عمل ہے جسے ریٹروگریڈیشن کہتے ہیں۔
ڈاکٹرکرن نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ٹھنڈا کھانا دوبارہ گرم کرنے کے بعد، کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذاؤں میں موجود بہت سے نشاستے چھوٹی آنت میں ہضم نہیں ہوپاتے، اس کے بجائے وہ بڑی آنت میں چلے جاتے ہیں، جہاں آنتوں کے بیکٹیریا انہیں خمیر کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کاربز فائدہ مند فائبر عرف پری بائیوٹکس بن جاتے ہیں۔ جن سے فائدہ مند بیکٹیریل انواع جیسے بائفیڈوبیکٹیریا اور لییکٹوباسیلس کو غذا حاصل ہوتی ہے۔
ڈاکٹر کرن کے مطابق یہ مزاحم نشاستہ آنتوں کی باقاعدگی اور بول و براز کی مقدار کو بہتر بناتا ہے اور بڑی آنت کے کینسر کے خطرے کو بھی کم کر سکتا ہے۔
اس مزاحم نشاستے کا گلائیسیمک اثر کم ہوتا ہے جو کہ ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بھی فائدہ مند ہے، اس کا مطلب ہے کہ یہ کھانے کے بعد خون میں شوگر کے اضافے کو کم کر سکتا ہے اور بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
کیونکہ مزاحم نشاستہ آنتوں میں زیادہ آہستہ رفتار سے خمیر ہوتا ہے، اس لیے یہ شک سیری کے جذبات کو فروغ دیتا ہے اور خوراک کو کنٹرول کرنے اور وزن کے انتظام میں مدد کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر کرن راجن نے نوٹ کیا کہ اگر آپ کھانا پکانے کی پریشانی کے بغیر فوائد چاہتے ہیں تو سبز کیلے مزاحم نشاستے کا ایک بہترین ذریعہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ چاول کے راستے پر جاتے ہیں تو احتیاط کے ساتھ آگے بڑھیں، کیونکہ اگر آپ مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو آپ ”فرائیڈ رائس سنڈروم“ سے شدید بیمار ہو سکتے ہیں۔
کیونکہ چاول میں عام بیکٹیریم باسیلیس سیریس کے بیضے شامل ہوسکتے ہیں، جس سے زہریلے مادے خارج ہو سکتا ہیں، جو خوراک سے پیدا ہونے والی دو قسم کی بیماریوں اسہال اور الٹے کا سبب بنتے ہیں۔
اگرچہ اس رجحان کو فرائیڈ رائس سنڈروم کے نام سے جانا جاتا ہے، لیکن یہ پاستا اور آلو سے بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
اس کی علامات چھ سے 12 گھنٹے کے اندر اندر ظاہر ہو سکتی ہیں۔
اگرچہ یہ جان لیوا نہیں ہے، لیکن مدافعتی کمزوری کا شکار لوگوں میں سنگین انفیکشن کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ انتہائی صورتوں میں، یہ جگر کی ناکامی تک جا سکتا ہے۔
بیکٹیریا کی افزائش سے بچنے کیلئے چاول کو پکانے کے بعد فوراً فریج میں ڈالیں، اسے زیادہ دیر تک فریج میں رکھیں یا اسے دوبارہ ٹھیک سے گرم کریں۔
باسیلیس سیریس بیکٹیریا 40 سے 140 ڈگری فارن ہائیٹ کے درجہ حرارت کی حد میں پھلتا پھولتا ہے، جسے اکثر ”خطرے کا علاقہ“ کہا جاتا ہے۔ اس لئے گرم کرنے کیلئے تیز آنچ پر چاول پکائیں اور جب پک جائیں تو چاول کو کمرے کے درجہ حرارت پر دو گھنٹے سے زیادہ نہ چھوڑیں۔
اسے ڈھکن والے ایک کنٹینر میں محفوظ کریں، فریج میں رکھیں، اور اسے 3 سے 4 دنوں کے اندر استعمال یا ضائع کر دیں۔