Aaj News

منگل, دسمبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Akhirah 1446  

مدارس بل پر آئینی کمیٹی فضل الرحمان کے ساتھ مل بیٹھ کر لائحہ عمل بنائے گی، اعظم نذیر تارڑ

بل پر اعتراض کے بعد پارلیمان کا مشترکہ اجلاس نہیں طلب کیا جاسکا
شائع 17 دسمبر 2024 04:59pm

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت مولانا فضل الرحمان سے بات چیت کے لیے تیار ہے، وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ مل بیٹھ کر مسئلہ حل کیا جائے، مدارس بل پر اعتراض کے بعد پارلیمان کا مشترکہ اجلاس نہیں طلب کیا جاسکا۔

قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کے دوران وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے اس بل کے حوالے سے خیالات واضح ہیں ، وہ چاہتے ہیں مسئلے کو افہام و تفہیم سے حل کرلیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس بل کے حوالے سے آئینی کمیٹی بنانے کا فیصلہ ہوا ہے جو مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مل بیٹھ کر آئندہ کا لائحہ عمل بنائے گی، کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے نوید قمر شامل ہوں گے۔

وزیر قانون نے کہا کہ آئین نے صدر مملکت کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ کسی بھی بل پر اعتراض لگا کر واپس قومی اسمبلی بھیج سکتے ہیں ، ایسی صورت میں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں دوبارہ رائے سازی ہوتی ہے۔

مدارس کی رجسٹریشن کا بل ایکٹ بن چکا، اس میں ترمیم آئین کی خلاف ورزی ہوگی، فضل الرحمان

ادھر مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس موخر کردیا گیا تھا، حکومت نے اجلاس موخر ہونے کی وجہ وزیر اعظم کے بیرون ملک کا دورہ بتایا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ ایوان صدر کی جانب سے مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق اعتراضات عائد کیے گئے تھے اور اس بل پر نظرثانی کے لیے پارلیمان کو واپس بھجوا دیا گیا تھا۔

مدارس بل ایکٹ کا نوٹفیکیشن جاری کیا جائے، اتحاد تنظیمات مدارس

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 26 ویں ترمیم کے لیے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مشاورت میں ان کی طرف سے کچھ چیزیں ہمارے سامنے رکھی گئیں جس میں مدارس سے متعلق معاملہ بھی تھا جو پچھلی حکومت کے آخری وقت میں ادھورا رہ گیا۔

federal cabinet

Federal Minister

paksitan