یونان میں کشتی الٹنے سے 5 تارکین وطن ہلاک، بچ جانے والوں میں زیادہ تر پاکستانی
یونان کے جنوبی جزیرے کے قریب کشتی الٹنے سے پانچ تارکین وطن ڈوب گئے جبکہ زندہ بچ جانے والے 39 افراد میں زیادہ تر پاکستانی ہیں۔ حکام یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ کشی میں مجموعی طور پر کتنے تارکین وطن سوار تھے۔ ادھر وزیر داخلہ محسن نقوی نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کمیٹی تشکیل دے دی جو واقعہ سے متعلق رپورٹ 5 روز میں پیش کرے گی۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یونان کے کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے اور تاحال متعدد لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔
حکام کے مطابق حادثے میں 39 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا اور ان میں زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے، ان کو اس علاقے میں کارگو جہازوں کے ذریعے بچایا گیا ہے۔
کوسٹ گارڈ نے کہا کہ انہیں کریٹ کے جزیرے پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ لاپتا ہونے والوں کی تعداد کی ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ہفتے کے روز الگ الگ واقعات میں مالٹا کے ایک کارگو جہاز نے گاوڈوس نے ایک کشتی سے 47 اور ایک ٹینکر نے یونان کے جنوب میں واقع چھوٹے سے جزیرے سے تقریباً 28 سمندری میل دور 88 تارکین وطن کو بچایا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق کوسٹ گارڈ حکام کا خیال ہے کہ یہ کشتیاں لیبیا سے ایک ساتھ روانہ ہوئی تھیں۔
وزیر داخلہ کا تحقیقات کا حکم، کمیٹی تشکیل
ادھر وفاقی وزیر داخلہ نے یونان کے جنوبی جزیرہ کے قریب کشتی الٹنے کے معاملے پر پاکستانی شہریوں کے جاں بحق ہونے پراظہار افسوس کیا ہے اور تحقیقات کا حکم دے دیا۔
انہوں نے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی جو 5 روز میں رپورٹ دےگی۔ محسن نقوی نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ ناقابل برداشت جرم ہے، انسانی اسمگلنگ میں ملوث مافیا کئی گھر اجاڑ چکا ہے۔