یونان میں 200 سے زائد تارکین وطن کی 3 کشتیاں ڈوب گئیں، ایک پاکستانی کی ہلاکت کی تصدیق، 47 بچا لئے گئے
یونان کے جنوبی جزیرے کے قریب تین کشتیاں الٹنے سے پانچ تارکین وطن جاں بحق اور 40 لاپتا ہوگئے، جبکہ 39 افراد کو زندہ بچا لیا گیا، جن میں زیادہ تر پاکستانی ہیں۔ ادھر وزیر داخلہ محسن نقوی نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کمیٹی تشکیل دے دی جو واقعہ سے متعلق رپورٹ 5 روز میں پیش کرے گی۔
اس حوالے سے دفتر خارجہ نے بتایا کہ 47 پاکستانیوں کو ریسکیو کرلیا گیا ہے اور ایک پاکستانی کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، فی الحال لاپتہ افراد کی تعداد کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارت خانہ یونانی حکام سے رابطے میں ہے، پاکستانی سفارت خانے نے یونانی اور چینی کوسٹ گارڈ سے رابطے بھی کئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق لاپتہ پاکستانی افراد کے متاثرین کیلئے ہیلپ لائن نمبر جاری کردیا گیا ہے، پاکستانی متاثرہ فیملیز 6943850188-0030 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔
یونان میں پاکستانی سفارت خانہ ریسکیو کئے گئے افراد کے اہل خانہ کے مابین روابط کیلئے سرگرم ہے، وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار واقعے میں متاثرہ پاکستانیوں کی نشاندہی اور مدد کی نگرانی کر رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم کے فوری نوٹس پر پاکستانی سفارت خانے نے یونانی حکومت کے متعلقہ اداروں کو خط بھی لکھ دیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یونان کے کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے اور تاحال متعدد لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔
سعودی عرب میں کفیل سے بھاگے تارکین وطن کیلئے بڑی رعایت کا اعلان
کشتیوں پر پاکستان، بنگلہ دیش، سوڈان اور شام کے باشندے سوار تھے، پہلی کشتی کو حادثہ یونان کے جنوبی جزیرہ کریتی میں پیش آیا۔ دوسرا واقعہ گزشتہ روز پیش آیا، مالٹا کے کارگو جہاز نے 47 تارکین وطن کو بچایا۔ تیسرے واقعہ میں بحری جہاز نے یونان کے ایک اور جزیرے میں 86 افراد کو ڈوبنے سے بچایا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق تینوں کشتیاں ایک ساتھ لیبیا سے روانہ ہوئی تھیں۔
حکام کے مطابق کریتی میں کشتی کو پیش آئے حادثے میں 39 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا اور ان میں زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے، ان کو اس علاقے میں کارگو جہازوں کے ذریعے بچایا گیا ہے۔
کوسٹ گارڈ نے کہا کہ انہیں کریتی کے جزیرے پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ لاپتا ہونے والوں کی تعداد کی ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
برطانیہ: تارکین وطن کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
ایسے واقعات کو روکنے میں ایف آئی اے کا اہم کردار ہوتا ہے، بشیر میمن
سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے اس معاملے پر آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کو روکنے میں ایف آئی اے کا اہم کردار ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے میں اینٹی ہیومن اسمگلنگ سیل ہوتا ہے، اینٹی ہیومن سیل ایسے واقعات کی روک تھام میں کام کرتا ہے۔
بشیر میمن کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ کے ریکٹ کو بین الاقوامی سپورٹ بھی ہوتی ہے۔
وزیراعظم کا انکوائری کی رپورٹ جلد ازجلد پیش کرنے کا حکم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے یونان میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو واقعے کی انکوائری کی رپورٹ جلد ازجلد پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ ایک اندوہناک جرم ہے جس کی وجہ سے کئی افراد کی جانیں جاتی ہیں اور ہر سال کئی گھر اجڑ جاتے ہیں۔ انسانی اسمگلر ایک ایسا ظالم مافیا ہے جو غریب عوام کو جھوٹے اور سنہری خواب دکھا کر ان سے پیسے بٹورتا ہے۔
وزیراعظم نے حکم دیا کہ ایسے افراد کی شناخت کی جائے اور ان کو سخت سزائیں دی جائیں تاکہ وہ ایسے قبیح فعل کو نہ دھرائیں۔ ایسے واقعات کے مستقبل میں تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔
وزیر داخلہ کا تحقیقات کا حکم، کمیٹی تشکیل
ادھر وفاقی وزیر داخلہ نے یونان کے جنوبی جزیرہ کے قریب کشتی الٹنے کے معاملے پر پاکستانی شہریوں کے جاں بحق ہونے پراظہار افسوس کیا ہے اور تحقیقات کا حکم دے دیا۔
انہوں نے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی جو 5 روز میں رپورٹ دےگی۔ محسن نقوی نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ ناقابل برداشت جرم ہے، انسانی اسمگلنگ میں ملوث مافیا کئی گھر اجاڑ چکا ہے۔
Comments are closed on this story.