جنوبی کوریا کے صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کامیاب
مارشل لاء میں ملوث جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف مواخذے کی دوسری تحریک پر ووٹنگ کامیاب ہوگئی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مواخذے کی دوسری تحریک کامیاب ہونے کے بعد صدر کو ان کے فرائض سے معطل کر دیا گیا۔
میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اب عدالت فیصلہ کرے گی کہ صدر کو عہدے سے ہٹایا جائے یا نہیں؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کے حق میں 300 اراکین میں سے 204 ارکان نے مواخذے کے لیے ووٹ دیے۔
مارشل لاء میں ملوث جنوبی کوریا کے سابق وزیر دفاع کی ’انڈروئیر‘ سے خودکشی کی کوشش
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کی حکمران جماعت کے پارلیمنٹیرینز نے صدر کے خلاف مواخذے پر ووٹ دینے کے لیے اتفاق کیا۔
مواخذے کی تحریک کا سامنا کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف تقریباً 2 لاکھ سے زائد مظاہرین دارالحکومت سیؤل میں پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر مظاہرے میں شریک ہوئے جنہوں نے صدر سے دینے کا مطالبہ کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مارشل لاء لگانے پر صدر کے خلاف مواخذے کی دوسری تحریک پر اب سے کچھ دیر بعد ووٹنگ ہوگی، حکمراں پارٹی کے پارلیمنٹیرینز نے صدر کے خلاف ووٹ دینے کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن کو 300 رکنی پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے کم ازکم 8 حکومتی ووٹ درکار ہیں جبکہ حکمراں جماعت کے اب تک 7 ارکان مواخذے کی حمایت کر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ عدالت کو 180 دن میں صدر کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہو گا۔
Comments are closed on this story.