اپوزیشن اتحاد کی اہم بیٹھک، برابری کی بنیاد پر حکومت کے ساتھ مذاکرات پراتفاق
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے گھراپوزیشن اتحاد کی اہم بیٹھک ہوئی، اپوزیشن لیڈرعمرایوب ، اسد قیصر اور صاحبزادہ حامد رضا نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق حکومت کے خلاف احتجاج میں اپوزیشن اتحاد کے پلیٹ فارم سے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے اورحکومت کے ساتھ مذاکرات پراتفاق کیا گیا ہے۔
بعدازاں صاحبزادہ حامد رضا نے اسد قیصر، عمر ایوب کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہوں گے اور حکومت مائنس بانی پی ٹی آئی کے تحت مذاکرات نہیں کی سوچ ذہن سے نکال دے۔
انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں نے اپنے گھر، خاندان، اور کاروبار تباہ کردیا، ہمیں اب کس چیز کا خوف ہے کہ ہم مجبور ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مثبت استحکام کے لیے مذاکرات کی بات کررہے ہیں، ہم اپنے جاں بحق کارکنان کی قربانی کو نہیں بھولیں گے، پنجاب کے اندر اس وقت سول مارشل لا لاگو ہے۔
ہماری دوسری شرط 9 مئی واقعات پرجوڈیشل کمیشن کی تشکیل ہے، عمر ایوب
اس موقع پرپی ٹی آئی عمر ایوب نے کہا ہے مذاکرات کے لیے ہماری دوسری شرط 9 مئی واقعات پرجوڈیشل کمیشن بنانے کی ہے، ہماری شرائط نہیں مانی گئیں تو سول نافرمانی کی تحریک کی تعمیل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں اپنے ساتھیوں کو15 دسمبرکی دعوت دینے آئے تھے،محموداچکزئی، علامہ راجہ ناصرتعزیتی جلسے میں شریک ہونگے۔
عمر ایوب نے کہا کہ مختلف جیلوں میں ہمارے پانچ ہزار قیدی اور لاتعداد زخمی ہیں۔ علاوہ ازیں حامد رضا نے کہا کہ حکومت پر ہے وہ مذاکرات کرے یا نہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ایم این ایز کو ابھی بھی پریشر دیا جا رہا ہے، ہمیں اڈیالہ کے باہر سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا، ہمارا مینڈیٹ چوری کرنے کے بعدبے قصوروار قرار دیا جاتا ہے، ہم یہ مذاکرات اپنے ملک پاکستان کے لیے کرنے کو تیار ہوئے ہیں۔
ہم مذاکرات کے لیے بھیک نہیں مانگ رہے، اسد قیصر
اس موقع پر اسد قیصر نے کہا کہ ہم مذاکرات کے لیے بھیک نہیں مانگ رہے، شہباز شریف کہتے تھے کہ وہ چارٹر آف اکانومی چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت سے مذکراتی کمیٹی میں علامہ ناصرعباس اور حامد خان کے ناموں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کی شمولیت کے بعد7رکنی کمیٹی مذاکرات کرے گی۔
دو روز قبل یہ خبریں گرم تھیں کہ پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے مابین مذاکرات شروع ہونے والے ہیں لیکن گزشتہ روز سینیٹ کے اجلاس میں دونوں جانب سے مذاکرات کے معاملے پر گرما گرمی رہی۔
تحریک انصاف کے رہنما مذاکرات کی تکرار کرتے رہے جبکہ حکومتی بینچز میں موجود اراکین پی ٹی آی کو یہ احساس لانے کی کوشش کرتے رہے کہ وہ ’جعلی حکومت‘ سے کیسے مذاکرات کی بات کرسکتے ہیں کیونکہ عمران خان نے موجودہ پارلیمنٹ کو کبھی تسلیم ہی نہیں کیا۔
علاوہ ازیں رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے قومی اسمبلی اسپیکر ایاز صادق سے ملاقات کی تھی۔ جس کے بعد خبریں آنے لگیں کہ وہ مذاکرات کے لیے پہنچے ہیں جس کے بارے میں آج انہوں نے کہا کہ ’وہ اسپیکر کے پاس فاتحہ خوانی کے لیے گئے تھے مذاکرات کے لیے نہیں، حکومت سے مذاکرات تب ہی ہوں گے جب وہ راضی ہوگی‘۔