قیام پاکستان کے بعد سب کو ’فیض‘ ملتا رہا ہے، شیرافضل مروت
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شیرافضل مروت نے کہا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی کے ساتھ کسی نہ کسی سطح پر بات چیت میں مصروف ہے، ’فیض‘ قیام پاکستان کے بعد سب کو ملتا رہا ، وہ ازلی فیض ہے جس سے سب لوگ مستفید ہوئے ، اور فیض باقی رہے گا، چاہے وہ فیض حمید ہو یا اے بی سی۔
آج ٹی وی کے پروگرام ’روبرو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پی پی رہنما شیری رحمن نے کہا کہ آپ فیضیاب نہیں رہے، اس کا مطلب ہے کہ وہ کہتی ہیں کہ ہمارا فیضیاب ہونے کا وقت اب ختم ہو گیا اور ان کا وقت ابھی چل رہا ہے۔
پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید کو پی ٹی آئی سے جوڑا جا رہا ہے، انہیں اپنے اعمال کا خود حساب دینا پڑے گا۔
پی ٹی آئی والوں کیلئے ’’فیض یاب‘ ’ہونے کا وقت گزرچکا، شیری رحمان
انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے چارج شیٹ شیئر نہیں کی، اس میں مخصوص الزامات ہیں، چارج شیٹ سے پتہ چلتا ہے کہ آپ مشتبہ شخص کو بتاتے ہیں کہ آپ پر اس جرم کا الزام لگایا گیا ہے۔
پروگرام ’روبرو‘ میں میزبان شوکت پراچہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز دراصل ایک سیاسی بیان لگتا ہے، اس سے کوئی بھی نتیجہ اخذ کرنا مشکل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ فیض حمید کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی نے مذاکرات شروع کر دیئے ہیں، ڈی جی آئی ایس آئی خود کوئی ڈیل نہیں کرسکتا، تمام ڈیل نمبرون سے ہوتی ہیں، تو سارے معاملے میں باجوہ کیوں غائب ہے؟
عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنا دی، عمر ایوب
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت، ریاست، فوج نے یہ نہیں کہا کہ مسلح افواج نے کسی بھی حاضر سروس یا ریٹائرڈ کو 9 مئی کو سہولت فراہم کی۔ انہیں اچانک معلوم ہوا کہ 9 مئی اور جنرل حمید کا جرم عمران خان سے منسلک ہے۔
شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ اگر فیض حمید نے صحیح کارکردگی دکھائی ہوتی تو یہ دن نہ دیکھتے، ان کی وجہ سے تحریک انصاف کو فائدہ نہیں ہوا، بلکہ بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
شیخ وقاص اکرم نے سول نافرمانی کی اصل کہانی بتا دی
انہوں نے کہا کہ اگر9 مئی میں جنرل فیض کا کردارہوتا تو بانی کو اس کا پتا ہوتا، میری جنرل فیض سے دشمنی نہیں، پی ٹی آئی کو سابق ڈی جی آئی ایس آئی کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
شیر افضل مروت کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ 9 مئی کو ایک پولیس اہلکارکو خراش نہیں آئی ہے، اس دن جوکچھ ہوا وہ عمارتوں کی حد تک ہی ہوا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 26 نومبر کو حکومت نے تمام حدیں پارکردی ہیں، سرکاری عمارتوں پر حملے کی مذمت کرتا ہوں، تاہم عمارتوں پر حملہ انسانی جان سے زیادہ اہم نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور پی ٹی آئی میں رابطے ہیں، بات چیت کیلئے بیٹھنے کی کوششیں جاری ہیں، اس حوالے سے سیاست میں نفاست دیکھنے کے خواہش مند کوششیں کررہے ہیں۔
شیر افضل نے کہا کہ حکومتی وزراء کو بھی ملک کا سوچنا چاہیے، اسلام آباد میں تمام جماعتوں نےاحتجاج کیا، لیکن جس طرح ہمیں روکا گیا، ایسے کسی کو نہیں روکا گیا، کوئی ریاست ایسا نہیں کرتی جیسا ہمارےساتھ کیا گیا۔
پروگرام ’روبرو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا نے کہا کہ مذاکرات میں فریقین کو لچک کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے، پہلے بھی بہت دفعہ سمجھایا کہ سیاست میں مذاکرات ہوتے ہیں۔
شہلا رضا نے کہا کہ بہتر ہوگا پی ٹی آئی مذاکرات کرے، حکومت کو پی ٹی آئی کو انگیج کرنا چاہیے، تاہم بانی پی ٹی آئی کو رہا نہیں کیا جائےگا، 26 ویں آئینی ترمیم بھی ختم نہیں ہوگی۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ پرتشدد احتجاج کیا، پی ٹی آئی میں بہت زیادہ اختلافات ہیں، بانی پی ٹی آئی، بیرسٹر گوہر کچھ اوربشریٰ بی بی کچھ کہتے رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا احسان افضل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھمکیاں دینے والوں سے مذاکرت نہیں ہوسکتے، دھمکیوں کے ساتھ ہم آپ کے پیچھے نہیں جائیں گے، پی ٹی آئی مسلسل جھوٹا پروپیگنڈا کرتی رہی ہے۔
رانا احسان افضل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی سول نافرمانی کی دھمکی دے رہی ہے، یہ دراصل ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش ہے۔