7 ماہ سے لاپتا امریکی شہری شام کے حراستی مرکز سے بازیاب
شام میں ایک امریکی باشندے کو حراستی مرکز سے سات ماہ بعد رہائی ملی ہے۔ یہ رہائی بشار انتظامیہ کے خاتمے اور اپوزیشن کے دستوں کے اقتدار سنبھالنے کے نتیجے میں ممکن ہو پائی ہے۔
ٹریوِس ٹِمرمین لبنان سے پیدل چلتا ہوا شام میں داخل ہوا تھا۔ وہ زیارت کی غرض سے شام آیا تھا۔ تب فوجیوں نے اُسے پکڑ کر حراستی مرکز میں ڈال دیا تھا۔ جب اُس کا پتا چلا تو ابتدا میں یہ سمجھا گیا کہ وہ لاپتا امریکی صحافی آسٹن ٹائِس ہے مگر پھر معلوم ہوا کہ وہ تو ٹریوِس ٹِمر مین ہے۔
العربیہ ٹی وی نیٹ ورک سے گفتگو کرتے ہوئے ٹِمرمین کا کہنا ہے کہ حراست کے دوران اُس سے مجموعی طور پر اچھا سلوک روا رکھا گیا۔ جمعرات کو وائرل ہونے والے چند ویڈیو کلپس میں ٹِمرمین دکھائی دیا۔ بشار انتظامیہ کا تختہ الٹنے والے مسلح دستوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے ٹِمرمین کو ڈھونڈ نکالا اور اُس کی سلامتی یقینی بنائی۔
اتوار کو امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا اُنہیں یقین ہے آسٹن ٹائِس زندہ ہے اور واشنگٹن اُسے گھر واپس لانے کی بھرپور کوشش کرے گا۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ آسٹن ٹائس کے موجودہ اسٹیٹس کے بارے میں امریکی حکومت کے پاس کسی بھی نوع کے شواہد نہیں ہیں۔
ٹائِس کا تعلق ہیوسٹن سے ہے۔ وہ واشنگٹن پوسٹ، میکارتھی نیوز پیپرز اور دیگر میڈیا آؤٹ لیٹس کے لیے کام کرتا رہا ہے۔ گم شدگی کے دو ہفتے بعد ایک وڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ ٹائس کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہے اور وہ ’او جیزز‘ کہہ رہا ہے۔ تب سے اب تک اُس کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
سیرین ایمرجنسی ٹاسک فورس کے معز مصطفیٰ نے سی بی ایس کے پروگرام ’فیس دی نیشن آن سنڈے مارننگ‘ کو بتایا تھا کہ شام کے مسلح گروپوں کی مدد سے آسٹن ٹائِس کو تلاش کیا جارہا ہے۔