پولیو کے 60 فیصد نئے کیس بغیر ویکسینیشن والے بچوں میں ہوئے
صحتِ عامہ کے حکام نے بتایا ہے کہ 2024 میں پولیو کے جتنے کیس سامنے آئے ہیں اُن میں سے 60 فیصد اُن بچوں میں ہوئے ہیں جنہیں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائے نہیں گئے تھے۔
وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ 2024 میں پولیو کے 59 کیس سامنے آئے۔ یہ بات بدھ کو پی ٹی وی نے ایک رپورٹ میں بتائی۔
افغانستان کے ساتھ پاکستان اُن دو ممالک میں شامل ہے جہاں آج بھی پولیو ایک وبا کی شکل میں موجود ہے۔ یہ مرض بالعموم پانچ سال سے کم عمر کے بچوں پر حملہ کرتا ہے۔ کبھی کبھی یہ زندگی بھر کے لیے مفلوج کردیتا ہے۔
دنیا بھر کی کوششوں کے باوجود پولیو وائرس کو ختم کرنے کی راہ میں بہت سے چیلنج موجود ہیں۔ سیکیورٹی اشو بھی ہے۔ بہت سے والدین پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے ہچکچاتے ہیں۔ اس حوالے سے گمراہ کن باتیں بھی بہت اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
گزشتہ ہفتے پاکستان میں پولیو کے مزید تین کیس سامنے آئے جس کے بعد نئے کیسز کی تعداد 59 ہوگئی۔ 26 کیس بلوچستان کے، 16 خیبر پختونخوا کے، 15 سندھ کے اور ایک ایک کیس پنجاب اور اسلام آباد کا ہے۔
وزیرِاعظم کے کوآرڈینیٹر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے بدھ کو بچوں کی ویکسینیشن کے پروگرام کا معیار بلند کرنے سے متعلق اسٹیئرنگ کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں فیڈرل سیکریٹری ہیلتھ، ڈی جی ہیلتھ، ڈبلیو ایچ او، یونیسف، سی ڈی سی کے اسٹریٹجک ایڈوائزر اور چاروں صوبوں کے ڈی جی ہیلتھ شریک ہوئے اور پولیو وائرس سے بچوں کو بچانے کے حوالے سے بھرپور مشاورت کی۔
ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرتھ نے ہدایت کی کہ پولیو سمیت تمام بیماریوں کی ویکسین کی ہر بچے تک رسائی یقینی بنائی جائے۔ پولیو ورکرز مہم کے دوران ویکسین سے محروم بچوں کی نشاندہی کریں اور ای پی آئی ویکسینیٹر ان بچوں کا ویکسینیشن کورس مکمل کریں۔ انہوں وفاقی اور صوبائی حکام کو ہدایت کی کہ فوری اقدامات کریں۔
یاد رہے کہ جاپان نے پولیو وائرس سے بچاؤ کی ویکسینیشن کے لیے 31 لاکھ ڈالر کی گرانٹ منظور کی ہے۔ جاپان اس سلسلے میں پاکستان سے 1996 سے تعاون کر رہا ہے۔ جاپان آئندہ برس پولیو سے بچاؤ کی 22 لاکھ خوراکوں کا اہتمام کرنے میں مدد دے گی۔