شامی جیلوں سے آزاد قیدی نئی مشکل کا شکار ’پیٹ بھر کر کھایا تو مرجائیں گے‘
شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اپوزیشن فورسز نے جیلوں میں طویل عرصے سے قید افراد کو رہا کر دیا لیکن اب قیدی ’ری فیڈنگ سنڈوم‘ سے دوچار ہیں جس کا مطلب ہے کہ اب وہ اچانک پیٹ بھر کر کھانا جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق ان قیدیوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو دہائیوں سے جیلوں میں بند تھے، اور ان میں سے اکثریت شدید غذائی قلت اور دیگر بیماریوں کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، بشار الاسد کے دور میں 100 سے زائد جیلیں موجود تھیں، جن میں خفیہ سیلز بھی شامل تھیں، جہاں لوگوں کو پھانسیوں اور اذیتیں دے کر ہلاک کیا گیا۔
شام کی بدنام زمانہ صیدنایا جیل میں پہنچنے والے ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ یہاں قید افراد ہیپاٹائٹس، ٹی بی، اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
ان کے مطابق بہت سے قیدیوں کو طویل عرصے تک کم خوراک پر زندہ رکھا گیا، جس کی وجہ سے انہیں اچانک پیٹ بھر کر کھانا دینا ان کی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
ری فیڈنگ سنڈروم
ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ رہا ہونے والے قیدیوں کی اکثریت ’ری فیڈنگ سنڈروم‘ کا شکار ہو سکتی ہے۔ یہ ایک طبی حالت ہے جو طویل بھوک کے بعد اچانک غذائیت سے بھرپور خوراک دینے سے پیدا ہوتی ہے، اور یہ دل، پٹھوں، اور اعصابی نظام پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ رہا ہونے والے افراد کو فوری طور پر زیادہ مقدار میں خوراک دینے کے بجائے، خوراک کی مقدار میں بتدریج اضافہ کرنا بہتر ہے۔