بشار کے انسانی مذبح خانے سے ننھا بچہ برآمد
سابق شامی صدر بشارالاسد کے انسانی مذبح خانے سے ایک چھوٹے بچے کو بازیاب کرایا گیا، جس جیل میں یہ بچہ موجود تھا یہ بشار کی ایک بدنام زمانہ جیل کہلاتی ہے۔
بچے کے انسانی مذبح خانے سے باہر نکلنے کی افسوسناک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق باغی فوج سینکڑوں قیدیوں کو رہا کروانے کے لیے جیل پہنچی تو اس دوران ایک ننھا معصوم بچہ بھی ایک سیل سے بازیاب کرایا گیا۔
شام کی جیل سے آزاد ہونے والی خواتین کے الفاظ نے بھی سوشل میڈیا صارفین کو حیرت میں مبتلا کردیا۔
خفیہ اقلیتی فرقہ جس نے شام پر 50 سال حکمرانی کی
گزشتہ روز شامی دارالحکومت دمشق اور دیگر علاقوں پر شامی باغیوں نے قبضہ کیا جس کے بعد پورے ملک میں افرا تفریح پھیل گئی وہیں سابق شامی صدر بشار الاسد کے ملک سے فرار ہو کر روس کے شہر ماسکو پہنچ گئے۔ شام کا مکمل کنٹرول شامی عسکری تنظیم حیات تحریر الشام کے پاس آگیا۔
انہی سب واقعات میں ہزاروں شامی قیدیوں کو بھی آزاد کرایا گیا جس میں کئی خواتین قیدی بھی شامل تھیں۔
خفیہ اقلیتی فرقہ جس نے شام پر 50 سال حکمرانی کی
الجزیرہ نے سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کی تصدیق کی جس میں ایک قیدی نے بتایا کہ ’ قید میں میرا کوئی نام نہیں تھا، بس ایک نمبر تھا، مجھے بشار حکومت نے اٹھا کر قید میں ڈال دیا اور میرے گھر والے سمجھتے رہے کہ میں انتقال کر گئی۔
نوجوان نے بتایا کہ بہت سے دیگر افراد کو بھی ان کے گھر والوں کو بتائے بغیر جیل میں رکھا گیا اور انہوں نے سالوں جیل میں گزار دیے۔
شام میں اب آگے کیا ہوگا، 3 متوقع منظرنامے سامنے آگئے
رپورٹ کے مطابق جیل سے آزاد ہونے والے کچھ اور افراد نے بتایا کہ انہیں آج کے دن کچھ دیر قبل ہی پھانسی دی جانی تھی مگر اب انہیں آزادی مل گئی۔
ایک شخص نے بتایا ’ مجھ سمیت 54 لوگوں کو آج کے روز 30 منٹ پہلے پھانسی دی جانی تھی مگر اب ہم آزاد ہیں، اب ہم دمشق کے دل میں کھڑے ہیں۔
شامی جیل سے ایک اور قیدی علی حسن العلی کو 39 سال بعد رہائی ملی۔ شامی فوج نے علی حسن کو 1986 میں شمالی لبنان میں گرفتار کیا تھا۔ تب وہ یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔ گرفتاری کے بعد سے گھر والوں کو اب تک اُن کا کچھ علم نہ تھا۔ آج ان کی عمر 57 سال ہوچکی ہے۔
Comments are closed on this story.