تبوک میں چٹان کے درمیان شگاف کی کہانی کیا ہے؟
** سعودی عرب کے شمالی صوبے تبوک میں ایک حیران کن چٹان پائی جاتی ہے۔ یہ تیما کمشنری کے جنوبی علاقے جبل النصلۃ میں واقع ہے-**
دو چٹانیں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں لیکن دونوں کے درمیان ایک شگاف ہے۔ چھوٹی چٹان بائیں جانب اور بڑی چٹان دائیں جانب ہے۔ چٹان پر ثمودی دور کے تاریخی نقوش ہیں جو لگ بھگ تین ہزار برس پرانے ہیں۔ ان پر جانوروں، پرندوں اور مختلف شکل و صورت کے رینگنے والے جانوروں کی تصاویر نقش ہیں۔
خطرہ ٹل گیا؟ ماہرین نے کہہ دیا 2029 میں خلائی چٹان زمین سے نہیں ٹکرائے گی
دونوں چٹانوں کے درمیان شگاف کے بارے میں مقامی سطح پر بہت سی کہانیاں مشہور ہیں۔ بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہ دونوں چٹانیں پہلے ایک ہی تھیں۔ آسمانی بجلی گرنے کی وجہ سے شگاف پڑنے پر دو بن گئیں۔ جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ چٹانوں کے درمیان شگاف ان میں معدنیات کی وجہ سے پڑا ہے۔
ویڈیو: آسمانی بجلی گرنے سے پہاڑ میں دراڑ، چٹانوں کے کئی ٹکڑے
ہلتی بڑھتی انوکھی ’زندہ چٹانیں‘
تیسرا دعویٰ بڑا انوکھا ہے، جس کے مطابق یہی وہ چٹان ہے، جس سے حضرت صالح کی اونٹنی برآمد ہوئی تھی۔ تیما کے باشندے اسے ’حصاۃ النصلۃ‘ کہتے ہیں۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ دونوں چٹانیں چھوٹے حجم کے پتھریلے اسٹینڈ پر کھڑی ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک چٹان چکنی ہے جبکہ دوسری ٹیڑھی میڑھی ہے۔ جس پر آسانی سے چڑھا جاسکتا ہے۔
ماہرین اثار قدیمہ کے مطابق چٹان پر ثمودی دور کے تاریخی نقوش ہیں جو لگ بھگ تین ہزار برس پرانے ہیں۔ ان پر جانوروں، پرندوں اور مختلف شکل و صورت کے رینگنے والے جانوروں کی تصاویر نقش ہیں۔
Comments are closed on this story.