بشارالاسد نے فرار سے پہلے وزیراعظم کو کیسے پھنسایا؟
شام کے وزیراعظم محمد غازی الجلالی نے مفرور صدر بشارالاسد سے ٹیلیفون پر ہونے والی آخری گفتگو کے بارے میں کیا بتایا ۔
شامی وزیراعظم نے عرب ملک کے ٹی وی سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا ہے کہ معزول صدر بشار الاسد سے آخری رابطہ ہفتے کی شب ہوا تھا، اس کے بعد ان سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوسکا۔
الجلالی نے کہا کہ گفتگو کے دوران معزول صدر کو ملک کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا جس کے بعد صدر الاسد نے جواب دیا کہ موجودہ حالات پر کل بات کریں گے۔
شام میں حکومتی مشینری غائب، جیلوں سے قیدیوں کے فرار کی ویڈیوز وائرل
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ملک کی سنگین صورتحال کا اندازہ نہیں تھا، مذاکرات سے بغاوت روکنے کی امید تھی ، جس تیزی سے ملکی حالات تبدیل ہوئے اس کے لیے ہم تیار نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ شام کے عوام میں اس وقت خوف وہراس پایا جاتا ہے لیکن انہیں اس تبدیلی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، شام کے حالات جلد معمول پر آجائیں گے، موجودہ حکومت عام انتخابات اور انتقال اقتدارکی پابند ہے۔
دوسری جانب شامی باغی تنظیم حیات التحریر الشام چند روز کے دوران ملک کے اہم شہروں پر قبضے کے بعد دارالحکومت دمشق کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر دھاوا، حسن نصراللہ کے پوسٹر پھاڑ دیئے گئے
شامی باغیوں نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاہ دور کے خاتمے کے بعد نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے، کسی کے خلاف بھی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی، اقتدار کی منتقلی تک سابق وزیراعظم محمد غازی الجلالی حکومتی امور چلائیں گے۔