Aaj News

بدھ, جنوری 15, 2025  
14 Rajab 1446  

جنوری سے وی پی این لائسنس جاری کرنے کا اعلان، حکومت اسٹارلنک کو پاکستان لانے پر آمادہ

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ اب تک 30 ہزار...
شائع 05 دسمبر 2024 02:18pm

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ اب تک 30 ہزار وی پی این رجسٹرڈ ہو چکے ہیں اور آئندہ سال جنوری سے وی پی این کے لائسنس جاری کرنا شروع کر دیئے جائیں گے۔

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ ایلون مسک کی سٹیلائیٹ انٹرنیٹ کمپنی اسٹار لنک کو پاکستان لایا جائے تاکہ ان علاقوں میں انٹرنیٹ فراہم کیا جا سکے جہاں انٹرنیٹ کی فراہمی میں چیلنجز ہیں۔

سافٹ ویئر ایسوسی ایشن کی بریفنگ

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پہلا وی پی این دسمبر 2010 میں رجسٹرڈ کیا گیا تھا اور اس وقت آئی ٹی انڈسٹری میں 30 فیصد کی شرح سے ترقی ہو رہی ہے۔

انہوں نے موجودہ صورتحال کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ 99 فیصد آئی ٹی کمپنیوں نے خلل کی شکایت کی ہے، جس کے نتیجے میں نیشنل سیکورٹی کے خطرات بھی موجود ہیں اور انٹرنیٹ بندش کا امکان ہے۔

چیئرمین پاشا نے یہ بھی کہا کہ ”تمام ممالک وی پی اینز کو مانٹر کرتے ہیں“ اور وزارت آئی ٹی سے انٹرنیٹ میں خلل کا معاملہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے فری وی پی اینز کے استعمال سے ڈیٹا سیکورٹی کے خطرات کی طرف بھی اشارہ کیا۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال کیا کہ کیا یہ نیشنل سیکورٹی کا مسئلہ صرف پاکستان کا ہے، اور سینیٹر انوشہ رحمان نے اس بات کا ذکر کیا کہ 2013 سے 2018 کے دوران کوئی انٹرنیٹ مسئلہ نہیں ہوا، اور اس وقت بھی وائٹ لسٹنگ کی گئی تھی۔

چیئرمین پی ٹی اے کا اعلان

چیئرمین پی ٹی اے نے تصدیق کی کہ جنوری 2025 سے وی پی این کے لائسنس جاری کرنا شروع کر دیے جائیں گے اور یہ کہ وی پی این رجسٹریشن سے انٹرنیٹ کی خدمات متاثر نہیں ہونی چاہئیں۔

سجاد سید کا کہنا تھا پاشا نے وی پی این سروس پروائیڈرز کی تجویز دی ہے، حکومت کو تجویز دی ہے کہ وی پی اینز کو مقامی سطح پر رجسٹر کرے کیونکہ فری وی پی اینز سے ڈیٹا سیکورٹی کے خطرات ہیں۔

ان کا کہنا تھا انٹرنیٹ آئی ٹی انڈسٹری کیلئے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے، موجودہ صورتحال میں 99 فیصد آئی ٹی کمپنیوں نے خلل کی نشاندہی کی ہے، وزارت آئی ٹی کے ساتھ انٹرنیٹ میں خلل کا معاملہ اٹھایا ہے، پی ٹی اے نے آئی ٹی انڈسٹری کے خدشات دور کرنے کیلئے سیل بنایا۔

چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ یکم جنوری سے وی پی این کی لائسنسنگ شروع کر دیں گے، وی پی این کی لائسنسنگ سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔

اسٹار لنک کی اجازت

وزیر مملکت برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزا فاطمہ نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پیکا قوانین میں ترمیم زیر غور ہیں، فیک نیوز کو ہمیں ہی ریگولیٹ کرنا ہے، انٹرنیٹ سست ہونے کی ٹیکنیکل وجوہات بھی ہیں، انٹرنیٹ کا استعمال بڑھ گیا ہے، ہم نے 3 برس میں آئی ٹی میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی، اپریل میں فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی ہو جائے گی۔

سینٹر افنان اللہ نے پوچھا کہ کس دہشت گرد نے وی پی این استعمال کیا ہے؟ جس پر وزیر مملکت کا کہنا تھا میں سکیورٹی معاملات پر یہاں بات نہیں کر سکتی، کسی سکیورٹی وجوہات پر انٹرنیٹ بند کرنا پڑا تو بھاری دل سےکریں گے، آج انٹرنیٹ بالکل ٹھیک چل رہا ہے۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا چیئرمین پی ٹی اے سے دو دن پہلے بات کی کہ انٹرنیٹ میں کہاں کہاں چیلنج ہے لوکیشن کی نشاندہی کر دیں، ہم اسٹار لنک سے بات کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان آئیں۔

پاکستان

VPN registration