چاند پر وقت کی رفتار سست، وجہ کیا ہے؟
زمین کے مقابلے میں چاند پر وقت زیادہ تیزی سے گزرتا ہے۔ مگر کتنا؟ ماہرین نے اس کی وضاحت کی ہے۔ چاند پر زمین کے مقابلے میں وقت کا زیادہ تیزی سے گزرنا وہ کائناتی حقیقت ہے جس کا البرٹ آئنسٹائن نے اپنے نظریہ اضافت میں بھی ذکر کیا ہے۔ یہ نظریہ بتاتا ہے کہ وقت پر زمین کی کششِ ثقل کا بھی اثر مرتب ہوتا ہے اور رفتار کا بھی۔
انسان ایک بار پھر چاند کو واقعی مسخر کرنے کی تگ و دَو میں ہے۔ ٹیکنالوجی کے محاذ پر غیر معمولی پیش رفت نے انسان کو اس قابل بنادیا ہے کہ اب وہ چاند کو اپنا مستقل مستقر بنانے کے بارے میں سوچے۔ ایسے میں چاند پر وقت کے گزرنے کی رفتار خاصی اہمیت اختیار کرتی ہے۔
خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے چاند پر انسان کا پائیدار قیام ممکن بنانے کے لیے آرٹیمِز پروگرام شروع کیا ہے۔ ایسے میں محققین مختلف کششِ ثقل والے ماحول میں گھڑیوں کی کارکردگی جانچنے کی کوشش کر رہے ہیں، بالخصوص زمین کے مقابلے میں۔
نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زمین کے مقابلے میں چاند پر گھڑیاں زیادہ تیزی سے حرکت کرتی ہیں یعنی وہاں وقت زیادہ تیزی سے گزرتا ہے۔
چاند کے نزدیک رکھی جانے والی گھڑیوں کو، زمین کی گھڑیوں کے مقابلے میں، یومیہ 56.02 مائیکرو سیکنڈ اضافی ملتا ہے۔ البرٹ آئنسٹائن نے سو سال پہلے اس معاملے کا ذکر اپنے نظریہ اضافت میں ذکر کردیا تھا۔
انسان نے چاند، مریخ اور دیگر اجسامِ فلکی کے بارے میں زیادہ سنجیدہ ہوکر تحقیق شروع کی ہے اور وہاں آباد ہونے کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ ایسے میں لازم ہے کہ یہ معلوم ہو کہ وہاں وقت کس رفتار سے گزرتا ہے۔ نیویگیشن، کمیونی کیشن اور کوآرڈینیشن کے حوالے سے ٹائم کیپنگ میں پائے جانے والا فرق معلوم ہونا ہی چاہیے۔
خلا میں جن مقامات پر کششِ ثقل کی قوت توازن پیدا کرتی ہے اُنہیں لیگرینج پوائنٹ کہا جاتا ہے۔ اس حوالے سے تحقیق دی ایسٹرانومیکل جرنل میں شایع ہوئی ہے۔ مستقبل کے خلائی مشنز کے حوالے لیگرینج پوائنٹس بہت اہم ہیں کیونکہ یہ زمین اور چاند کے درمیان خلائی جہازوں کے لیے اسٹیجنگ ایریا یا وے پوائنٹس کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔
خلا میں راستے کی تلاش کے لیے وقت کی بالکل درست پیمائش لازم ہے۔ خلائی جہازوں کو تصادم سے بچنے کے لیے سِنکرونائزنگ کے معاملے میں جامع ہونا ہی چاہیے۔ چاند پر کامیاب لینڈنگ کے لیے بھی وقت کی بالکل درست پیمائش ناگزیر ہے۔
چاند کی سطح اور خلائی جہاز پر الگ الگ ٹائمنگ سسٹمز کام کر رہے ہوتے ہیں اس لیے بالکل درست ٹائمنگ کے بغیر مکمل کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی۔