چیمپئینز ٹرافی پر بھارت کی ہڈ دھرمی، شعیب اختر نے بہترین بدلہ بتادیا
مایہ ناز سابق قومی کرکٹر شعیب اختر نے چیمپینز ٹرافی کے حوالے سے بھارت کی ہڈ دھرمی کا بالی وڈ مارکہ علاج تجویز کیا ہے۔ یہ حل بنیادی طور پر اس بات سے تعلق رکھتا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان اخلاقی طور پر اپنی پوزیشن کس حد تک بہتر بنا سکتا ہے۔
شعیب اختر نے بھارتی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے بھارتی کرکٹ بورڈ کے انکار کے جواب میں تجویز کیا ہے کہ (جس طور بالی وڈ کی فلموں میں ہیرو اپنے دشمن کو اُس کے گھر، گلی یا علاقے میں گھس کر مارتا ہے بالکل اُسی طور) پاکستانی کرکٹ ٹیم کو بھارت جاکر بھارتی ٹیم کو اُس کے اپنے میدان میں، اُسی کے کراؤڈ کے سامنے شکست دینی چاہیے۔
واضح رہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی ہٹھ دھرمی کے باعث چیمپینز ٹرافی میں بھارتی میچوں کا معاملہ اٹک گیا ہے۔ بھارتی بورڈ چاہتا ہے کہ پاکستان ہائبرڈ ماڈل پر متفق ہوجائے یعنی بھارت کے جو میچ پاکستان میں رکھے گئے تھے وہ اب نیوٹرل وینیوز پر کرائے جائیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے کہا ہے کہ وہ چند شرائط کے ساتھ ہائبرڈ ماڈل اپنانے کو تیار ہے۔ پہلی اور بنیادی شرط یہ ہے کہ اگر بھارت ٹورنامنٹ کے ناک آؤٹ مرحلے تک نہیں پہنچتا یعنی سیمی فائنل یا فائنل میں نہیں پہنچتا تو یہ اہم ترین مقابلے پاکستان میں کرائے جائیں گے۔
مزید یہ کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان نہیں بھیجی جاتی تو پھر پاکستانی ٹیم کو بھی کسی آئی سی سی ٹورنامنٹ کے لیے بھارت نہیں بھیجا جائے گا۔
ہائبرڈ ماڈل اپنانے پر پاکستان کی مشروط آمادگی کے حوالے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔ پاکستان اور بھارت میں کرکٹ کے شائقین اس حوالے سے آئی سی سی کی طرف سے باضابطہ بیان جاری کیے جانے کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔
شعیب اختر چیمپینز ٹرافی بحران کے حوالے سے پاکستان کے موقف سے بہت خوش ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ بھارت کی ہچکچاہٹ سے پاکستان کو زیادہ کمائی کا موقع ضایع نہیں کرنا چاہیے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق شعیب اختر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو میزبانی کے حقوق ملے ہیں تو انہیں اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔ پاکستان کا موقف بالکل معقول ہے۔
وہ کہتے ہیں پاکستان کو اپنی پوزیشن مضبوط رکھنی چاہیے۔ اگر میزبانی پاکستان کر رہا ہے اور بھارت اپنی ٹیم نہیں بھیج رہا تو پھر اُنہیں ہم سے آمدنی بلند تر شرح سے شیئر کرنی چاہیے۔
شعیب اختر چاہتے ہیں کہ پاکستان کو اپنی ٹیم بھارت بھیجنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہونی چاہیے۔ بھارتی ٹیم کو اُس کے اپنے میدانوں میں، اپنے کراؤڈ کے سامنے ہرانے کا مزا کچھ اور ہی ہے۔
وہ کہتے ہیں قومی کرکٹ ٹیم بھارت بھیجنا دوستی اور خیرسگالی کا مظہر بھی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ ہائبرڈ ماڈل پر پہلے ہی دستخط ہوچکے ہیں۔
بھارتی کرکٹ ٹیم آخری بار 2008 میں ایشیا کپ کے مقابلوں کے لیے پاکستانی آئی تھی۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے آخری بار 2012 میں بھارت جاکر ون ڈے سیریز کھیلی تھی۔ پاکستان آئی سی سی ایونٹس کے مقابلوں میں شرکت کے لیے بھارت جاتا رہا ہے۔