کُرم تنازع کا پُرامن حل کیسے نکالا جائے؟ پختونخوا کابینہ نے سرجوڑ لیے
وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اٹھارواں اجلاس جاری ہے جس میں بتایا گیا کہ کُرم میں دو گروہوں کے درمیان مسلح تصادم سے ایک سو تینتیس افراد جاں بحق اور ایک سو ستتر زخمی ہیں۔ اس موقع پر وزیراعلی نے کہا کہ کرم کا مسئلہ دہشتگردی نہیں بلکہ کچھ عناصر دو گروہوں کے لوگوں میں نفرت پھیلارہے ہیں ان عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں شیڈول فور میں ڈالا جائے گا۔
اجلاس میں کرم کے مسلئے کے حل کے لئے صوبائی حکومت کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ مسلئے کے پر امن اور پائیدار حل کے لئے گرینڈ جرگہ تشکیل دیا گیا ہے یہ جرگہ علاقے میں امن کی مکمل بحالی تک وہاں قیام کرے گا۔
علاوہ ازیں کرم میں کچھ عناصر فریقین کے درمیان نفرت پھیلا کر حالات کو خراب کررہے ہیں، ایسے عناصر کو دہشتگرد قرار دیکر ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کاروائی کانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں شیڈول فور میں ڈالا جائے گا۔
امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر کرم سمیت تمام ضم اضلاع اور دیگر حساس اضلاع کی سول انتظامیہ کو بلٹ پروف و بم پروف گاڑیاں فراہم کی جارہی ہیں۔
کرم: جھڑپوں میں 50 افراد کی ہلاکت اور 120 افراد زخمی ہونے کے بعد قبائل کے درمیان سیز فائر
وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مقامی عمائدین ایسے شرپسند عناصر کی نشاندہی میں تعاون کریں کیونکہ ایسے عناصر دہشتگرد ہیں اور ان کے ساتھ دہشتگردوں جیسا سلوک کیا جائے گا، کرم کے مسلئے کو پرامن انداز میں حل کرنے کے لئے عمائدین پر مشتمل گرینڈ جرگہ جلد ہی علاقے کا دورہ کرے گا-
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی آمدورفت کے لیے شاہراہ کو محفوظ بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں،علاقے میں ضروری ادویات کی قلت کو دور کرنے کے لئے بذریعہ ہیلی کاپٹر ادویات سپلائی کی جائیں، اور نقل مکانی کرنے والے افراد کی فوری اور باعزت واپسی یقینی بنائی جائے-