سیاحتی عمارت ’ٹاور آف لندن“ جو کبھی ’ملکہ اور فلاسفر‘ کا قید خانہ تھا
ٹاور آف لندن کی تعمیر کا آغاز 1066 میں ہوا تھا، جب ولیام فاتح نے انگلینڈ پر قبضہ کیا۔ اس قلعے کی تعمیر کا مقصد شہر کی حفاظت اور طاقت کی علامت کے طور پر قائم کرنا تھا۔ ابتدائی طور پر، یہ ایک لکڑی کے قلعے کے طور پر بنایا گیا، جسے بعد میں پتھر سے تعمیر کیا گیا۔ ٹاور آف لندن نے کئی صدیوں تک مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا، جیسے قید خانہ، خزانہ، اور شاہی رہائش۔ یہ آج بھی لندن کی ایک اہم تاریخی اور ثقافتی علامت ہے۔
ٹاور آف لندن میں کئی مشہور قیدی رہے ہیں، جن میں سے کچھ کی کہانیاں خاص طور پر مشہور ہیں:
آن بولین آن بولین، جو ہنری ہشتم کی دوسری بیوی تھیں، کو 1536 میں برج لندن میں قید کیا گیا۔ انہیں زنا، خائن اور بادشاہ کے قتل کی سازش کے الزامات پر پھانسی دی گئی۔ ان کی کہانی محبت، طاقت اور سازشوں سے بھری ہوئی ہے۔
تھامس مور تھامس مور، ایک مشہور فلسفی اور مصنف، کو 1534 میں قید کیا گیا کیونکہ انہوں نے ہنری ہشتم کی شادی کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہیں بھی پھانسی دی گئی اور ان کی کہانی اصولوں کی خاطر قربانی کی علامت ہے۔
سکاٹ لینڈ کی مریم مریم سکاٹ لینڈ کی ملکہ، کو 1568 میں قید کیا گیا اور بعد میں 1587 میں پھانسی دی گئی۔ ان کی قید کی کہانی بھی سیاسی سازشوں اور طاقت کے کھیلوں سے بھری ہوئی ہے۔
روڈریگورڈ
روڈریگورڈ، جو انگلینڈ کی نویں ملکہ تھیں، کو 1553 میں عہدہ سنبھالنے کے چند دن بعد قید کیا گیا۔ انہیں 1554 میں پھانسی دی گئی، اور ان کی کہانی ایک نوجوان ملکہ کی بے بسی کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ قیدی ٹاور آف لندن کی تاریخ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ان کی کہانیاں آج بھی بہت سے لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہیں۔