ڈی چوک پر مشتعل افراد کے مقامی اور غیرملکی میڈیا پر حملے، سامان لوٹ لیا
اسلام آباد میں پی ٹی آئی احتجاج کے دوران مشتعل افراد کی جانب سے صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، مقامی اور بین الاقوامی میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کا کہنا ہے کہ مشتعل افراد نے نہ صرف انھیں دھکے دیے بلکہ عمارتوں اور سازوسامان کو بھی نقصان پہنچایا۔
بی بی سی کے مطابق صحافیوں نے بتایا کہ انییں ڈی چوک میں پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے دھکم پیل اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
خاتون صحافی عینی شیرازی نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں اور ان کے ویڈیو جرنلسٹ کو دھکے دیے گیے اور گالم گلوچ کی گئی۔
عینی شیرازی کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان کا ایک گروہ آیا جس نے انہیں دھکے دے کر ڈی چوک سے باہر نکالنے کی کوشش کی۔ اس دوران ان ٹانگ پر چوٹ آئی۔
اس کے علاوہ عمارت کی چھت سے لائیو رپورٹنگ کرنے والے صحافی انس ملک نے بتایا کہ تین بج کر 10 منٹ کے قریب ایک نیوز کے دفتر پر ایک کار آکر رکی جس کے بعد ان پر پتھراؤ شروع ہوا۔
ان کے مطابق پتھراؤ کے نتیجے میں عمارت کے شیشوں کو نقصان پہنچا جس کے بعد عمارت کی انتظامیہ نے عمارت کو بند کر دیا۔
صحافی انس ملک نے کہا کہ کچھ دیر بعد 20 کے قریب مشتعل افراد عمارت کا بیرونی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو گئے جو لاٹھیوں اور غلیلوں سے لیس تھے۔ مشتعل افراد جاتے وقت ان کے ماسک، ایک ہیلمٹ اور جیکٹ بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ احتجاجی مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے نتیجے میں ایک نیوز کے ڈائریکٹر نیوز نارتھ محمد عادل بھی زخمی ہوئے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے تحریک انصاف کے شدت پسندوں کی جانب سے میڈیا نمائندوں پر تشدد اور نجی ٹی وی چینل پر جتھے کے حملے کی مذمت کی ہے۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ فتنہ پارٹی سے سیکیورٹی فورسز کے اہلکار محفوظ ہیں نہ میڈیا ورکرز محفوظ ہیں، اسلام آباد میں شرپسندوں اور بلوائیوں نے خواتین صحافیوں کے ساتھ بھی بدتمیزی کی جو شرمناک ہے، یہ ان جعلی نام نہاد پرامن سیاسی کارکنوں کا اصل اور گھناؤنا چہرہ ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ترجمان فراز مغل کا کہنا ہے کہ حکومت اوچھے ہتکنڈوں پر اتار آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا دفاتر پر حملے قابل مذمت ہے، ان حملوں کے پیچھے انتشاری ٹولہ ہے، میڈیا دفاتر پر حملے کا مقصد انہیں پی ٹی آئی مظاہرے کی کوریج سے روکنا ہے۔
فراز مغل نے کہا کہ میڈیا کی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے پیچھے حکومت ہے۔