پی ٹی آئی کارکنان اور قیادت نے احتجاج والے دن انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش کا حل نکال لیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 24 نومبر کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس جزوی معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ 22 نومبر سے موبائل انٹرنیٹ سروس پر فائر وال ایکٹو کر دی جائے گی جس سے انٹرنیٹ کی رفتار سست ہو جائے گی اور سوشل میڈیا ایپس پر ویڈیوز اور آڈیو ڈاؤن لوڈ نہیں ہو سکیں گی۔
لیکن پی ٹی آئی کے کارکنان نے اس کا حل بھی نکال لیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ایک کارکن شفقت ایاز نے ایک ایپلی کیشن ”Bridgefy“ کا ذکر کیا جو احتجاج کے دوران آپس میں رابطے کے لیے بغیر انٹرنیٹ کے بھی کام کرے گی۔
ایاز شفقت نے ”ایکس“ پر لکھا کہ ’یہ ایپلی کیشن ایپل اور پلے اسٹور دونوں پہ موجود ہے اسے ابھی ڈاؤن لوڈ کریں اور اپنے دوستوں کو بھی اطلاع کریں۔‘
سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے بھی موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کی صورت میں دو ایپلیکیشنز ”BRIAR“ اور ”Bridgefy“ بتائی ہیں جن کے ذریعے ممبران آپس میں رابطہ کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان ایپس میں اکاؤنٹ بنانے کے لیے نہ تو آپ کو اپنا فون نمبر دینا ہے نہ ہی ای میل ایڈریس، بلکہ آپ فرضی نام بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایپ بلیوٹوتھ کے ذریعے کمیونیکیٹ کرتی ہے اس کی زیادہ سے زیادہ رینج 100 میٹر یا 300 فٹ ہوتی ہے جتنے زیادہ لوگوں کے پاس یہ ایپ ہو گی اتنی دور تک آپ کی پہنچ ہوگی۔
انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطلی پر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل دیا جا رہا ہے۔
رمیز ستی لکھتے ہیں کہ یہ پی ٹی آئی کی فائنل کال کا خوف ہے کہ حکومت نے 23 نومبر سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ ’ایک طرف میڈیا پر بار بار یہ ہیڈ لائن جلوہ افروز ہوتی ہے کہ حکومت اور تحریک انصاف میں مذاکرات ہو رہے ہیں اور دھرنا ملتوی ہو جائے گا، جبکہ دوسری طرف حکومت دھرنے کو ناکام بنانے کے لیے موبائل فون سروس ملتوی کر رہی ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نہ حکومت کو اپنی ساکھ عزیز ہے اور نہ ہی میڈیا کو سمجھ آ رہی ہے کہ وہ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہا ہے‘۔