پنجاب: اب جیل سپرنٹنڈنٹ قیدیوں پر تشدد کا حکم نہیں دے سکتا، نئے ضوابط کا اعلان
لاہور: پنجاب میں جیل ریفارمز کا سلسلہ جاری ہے، محکمہ داخلہ نے قیدیوں کی سزا کے قواعد و ضوابط جاری کر دیے ہیں، جس کے تحت جیل میں قیدیوں کو صرف قواعد کے مطابق سزا دی جا سکے گی۔
سزا کو میرٹ کے مطابق رکھنے کے لیے سپروائیزری افسر کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ جیل یا کوئی افسر، ضابطے کے برخلاف کسی قیدی کو سزا نہیں دے سکے گا۔
لاہور:وزیراعلی کا 2 ہزار اقلیتی طلبہ کو بھی لیپ ٹاپ دینے کاحکم
جیل قوانین کی خلاف ورزی پر سپرنٹنڈنٹ جیل انکوائری کے بعد قیدی کو سزا دینے کا اختیار رکھتا ہے۔ سزا دینے سے قبل سپرنٹنڈنٹ قیدی کو تحریری طور پر متعلقہ ڈی آئی جی جیل کو مطلع کرے گا۔
دوران انکوائری قیدی کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا پورا موقع دیا جائے گا۔ انکوائری کی تمام کارروائی تحریری طور پر عمل میں لائی جائے گی۔
متعلقہ ڈی آئی جی جیل جانچ پڑتال کے بعد کسی بھی قیدی کو دی گئی سزا کو کالعدم یا برقرار رکھ سکتا ہے۔ سپروائزری افسر کسی بھی وقت کسی بھی قیدی کو دی گئی سزا کی جانچ کر سکتا ہے۔
جیل قوانین کی خلاف ورزی پر دی جانے والی سزا کا دورانیہ بھی طے کیا گیا ہے۔ اگر کسی قیدی کو حفاظت کے پیش نظر علیحدہ رکھنا مقصود ہو تو اسے پنشمنٹ بلاک میں نہیں رکھا جا سکتا۔
انکوائری کے بعد پنشمنٹ بلاک میں رکھے جانے والا قیدی سزا میں معافی کے حق سے محروم ہو جائے گا۔
Comments are closed on this story.