دادی کے چہلم پر عالیشان دعوت کرنیوالے خاندان نے حقیقت بتا دی
کچھ روز قبل ایک خاندان کی جانب سے اپنی دادی کے چہلم کے موقع پر وسیع ضیافت کا سوشل میڈیا اور میڈیا پر چرچا رہا ہے، پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ میں ہونیوالی دعوت میں 13 ہزار سے زائد لوگوں کو کھانا کھلایا گیا تھا۔
نجی ویب سائٹ کے مطابق گوجرانوالہ میں کینگرے برادری کے 6 بھائیوں کی دادی 120 سال کی عمر میں انتقال کرگئی تھیں، جن کے چالیسویں پر بڑے کھانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کرکے دعویٰ کیا گیا تھا کہ دادی کے چہلم پر تقریب کا اہتمام گوجرانوالہ کے بھکاری خاندان کی طرف سے کیا گیا تھا۔
بھکاریوں کی دادی کے چہلم پر ہزاروں گداگروں کی دعوت، کھانے پر سوا کروڑ سے زائد خرچ
کینگرے برادری کے ایک فرد نے بتایا کہ ہماری برادری پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہے، برادری کے افراد ملک بھر میں مختلف کاروبارسے منسلک ہیں۔
محمد امجد کےمطابق دادی سکینہ بی بی کی وصیت کے مطابق انہوں نے برادری سمیت مقامی لوگوں کے لیے کھانےکااہتمام کیا تھا جس میں عام لوگ بھی شریک تھے۔
ان کے مطابق تقریب میں خاندان کی جانب سے اپنی برادری کے سربراہ کا انتخاب بھی کیا گیا اور اپنے تایا کو سربراہ مقرر کیا ہے، جو ہماری برادری کے فیصلے کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تقریب میں ان کی دستار بندی بھی کی گئی تھی، یہی وجہ ہے کہ ہم نے ملک بھر سے اپنی برادری والوں کو دعوت دی گئی تھی۔
محمد امجد کا کہنا تھا کہ ان کو بھکاری کہنا یا بھکاری برادری قرار دینا ناانصافی ہے، ہماری برادری بہت بڑی ہے اور ہم سب اپنا کام کرتے ہیں، لیکن بعض عناصر ہماری بد نامی چاہتے ہیں ۔
انہوں نے بعض عناصر نے حسد کے باعث ہمیں سوشل میڈیا پر بھکاری مشہور کیا گیا جبکہ ہماری برادری پورے ملک میں بڑے بڑے کاروبارسے منسلک ہے۔
امجد کے والد حاجی لطیف کے بقول میرے پانچ بھائی ہیں اور ہمارے خاندان میں 45 کے قریب مرد ہیں، سب اپنا اپنا کاروبار کر رہے ہیں۔ اسلام آباد میں ہمارا پھولوں کا کاروبار ہے۔
حاجی لطیف کے مطابق راولپنڈی اور لاہور میں بھی ہماری دکانیں موجود ہیں، ہم ہالینڈ، کینیا، ملائیشیا اور جنوبی افریقہ سے مختلف اقسام کے پھول درآمد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کوئی کونا نہیں ہے جہاں ہماری برادری کے افراد نہ ہوں، برادری میں مختلف قومیت کے افراد شامل ہیں، ہم سندھوجٹ ہیں، ہماری برادری تین سے چار لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔
خانہ بدوش رہنے کے سوال پر محمد امجد کا کہنا تھا کہ ان کی برادری کے لوگ پاکستان کے مختلف شہروں کے مستقل رہائشی ہیں ،ہم لوگ مختلف کاروبارکرتے ہیں۔
اس موقع پر محمد امجد نے بتایا کہ گوجرانوالہ، اسلام آباد، راوالپنڈی اور لاہور میں ہمارے بڑے اور چھوٹے گھر ہیں ، ایئرپورٹ گرین گارڈن میں ہماری زمینیں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خانہ بدوش تو وہ ہوتے ہیں جن کا گھر ہو نہ ہی کوئی زمین، ہمارے پاس تو 1996 کے وقت انتقال شدہ دکانوں کی دستاویزات بھی ہیں ، خاندان کے 15 گھر ہیں ، ہم ٹیکس بھی دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس چیمبر آف کامرس کے کارڈز بھی ہیں ، ہم ایف بی آر کو ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں، سوشل میڈیا نے ہمیں بدنام کر دیا تو اس میں میڈیا کا قصور ہے، ہم باقاعدہ وجود رکھتے ہیں۔
محمد امجد نے بتایا کہ انہوں نے مقامی ہال اور اس سے ملحقہ خالی میدان بک کرائے تھے جہاں 9 ہزارکرسیاں لگائی گئیں تھیں، چونکہ دعوت عام تھی اس لیے 13 سے 14 ہزار تک لوگوں نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ مہمانوں کے تواضع کے لیے250 بکرے ذبح کرکے 400 دیگوں میں مختلف پکوان بنوائے گئے تھے، میٹھے میں مہمانوں کے لیے گاجر اور سیب کے مربے تیارکیے گئے تھے۔