عدالت کا خلاف توقع فیصلہ، ایرانی یونیورسٹی میں احتجاجاً کپڑے اتارنے والی طالبہ آزاد
چند روز قبل ایران کے دارالحکومت میں ایک طالبہ کو نیم عریاں حالات میں گرفتار کیا گیا۔ اس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جبکہ ایران میں حجاب سے متعلق پابندی کے خلاف لڑکی نے نیم عریاں ہو کر احتجاج کیا تھا۔ اب اس معاملے پر ایرانی عدالت کا غیر متوقعہ فیصلہ سب کے لیے حیرانی کا باعث ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کی عدلیہ نے تہران کی ایک یونیورسٹی میں اپنے زیر جامہ اتارنے والی طالبہ کے خلاف فرد جرم عائد نہیں کی۔
عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا “لڑکی کا ہسپتال میں معائنہ کیا گیا اور یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ بیمار ہے، اسے اس کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا ہے اور اس کے خلاف کوئی عدالتی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
نومبر کے اوائل میں ایک طالبہ کی فوٹیج آن لائن وائرل ہوئی جس میں اسے تہران کی اسلامی آزاد یونیورسٹی میں اپنے زیر جامہ اتارنے سے پہلے بیٹھتے اور مختصر طور پر چہل قدمی کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
ایرانی یونیورسٹی میں احتجاجاً کپڑے اُتار کر گھومنے والی لڑکی گرفتار، ویڈیوز وائرل
اس اقدام نے ایران میں حکام کی طرف سے سخت ردعمل کو جنم دیا خواتین کے لیے گردن اور سر ڈھانپنا اور معمولی لباس پہننا لازمی ہے۔
پیرس میں ایرانی سفارت خانے نے بعد میں ایک بیان میں کہا کہ ابتدائی اشارے ظاہر کرتے ہیں کہ ”طالب علم خاندانی مسائل اور ایک نازک نفسیاتی حالت میں مبتلا تھی“۔