کیا ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کی شراکت داری ’ایکس‘ کو لے ڈوبے گی؟
ایک وقت تھا جب سوشل میڈٰیا پلیٹ فارم ایکس معلومات کے تبادلے کے لیے ایک مثالی مقام سمجھا جاتا تھا، مگر اب بڑی تعداد میں صارفین اس کو چھوڑ رہے ہیں
صرف پچھلے ہفتے، ”ایکس“ کے حریف ”بلو اسکائی“ نے 16 ملین نئے صارفین حاصل کیے جن میں سے ایک ملین نے صرف 24 گھنٹوں میں سائن اپ کیا۔ ٹرمپ کی 6 نومبر کی الیکشن جیت کے بعد، لاکھوں لوگ ایکس کو الوداع کہہ چکے ہیں۔
اس سب کا سبب ہے ”ایکس“ کے مالک ایلون مسک جو دنیا کے امیر ترین شخص ہیں۔ مسک نے اس پلیٹ فارم کو خریدا اور اسے اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کیا، جس کے بعد یہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے لیے ایک بڑی آواز بن گیا۔ اب منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسک کو ایک نئی سرکاری پوزیشن دی ہے جسے ”ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی“ کہا جا رہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس نئے عہدے کا مخفف ”Doge“ ہے، جو مشہور انٹرنیٹ میم اور کرپٹو کرنسی ڈوج کوئن پر مبنی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مسک کو سینیٹ کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی، اور وہ اپنے کاروبار جیسے ”ٹیسلا“ اور ”اسپیس ایکس“ کے ساتھ ساتھ ”ایکس“ کو بھی چلا سکتے ہیں۔ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کوئی بڑا ٹیک ارب پتی نہ صرف میڈیا کے ذریعے، بلکہ براہِ راست جمہوریت کو متاثر کر رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ”ایکس“ اب ایک آزاد پلیٹ فارم کے بجائے ”ٹروتھ سوشل پریمیم“ جیسا ہو چکا ہے۔ کچھ قیاس آرائیاں ہیں کہ ٹرمپ کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ کو ”ایکس“ کے ساتھ ضم کیا جا سکتا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا مسک اور ٹرمپ کا یہ اتحاد قائم رہ سکے گا؟
مسک چین کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں، جبکہ ٹرمپ چین کے خلاف سخت موقف رکھتے ہیں۔ اسی طرح، ٹرمپ الیکٹرک کاروں کے مخالف ہیں جبکہ مسک ان کے حامی ہیں۔ کچھ ماہرین کے مطابق یہ تضاد مستقبل میں ان کے درمیان اختلافات پیدا کرسکتا ہے۔
ادھر ”ایکس“ کی جگہ لینے کے لیے ”بلو اسکائی“ اور ”تھریڈز“ جیسے نئے پلیٹ فارمز تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر ”بلو اسکائی“ کو ”ایکس“ کے سابق صارفین کی حمایت مل رہی ہے، جبکہ ”تھریڈز“ کے پاس پہلے ہی 275 ملین ماہانہ صارفین ہیں۔
کچھ ٹیک ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ”فیڈیورس“ کا دور ہو سکتا ہے، جہاں سوشل میڈیا نیٹ ورکس ایک دوسرے۔ سے جڑ سکیں گے، جیسے کہ مختلف ای میل پلیٹ فارمز کے صارفین ایک دوسرے کو ای میل کر سکتے ہیں۔
آگے کیا ہو گا یہ ابھی واضح نہیں۔ کچھ پیش گوئیاں کہتی ہیں کہ ”ایکس“ مکمل طور پر ناکام ہو سکتا ہے، یا پھر اگر مسک اور ٹرمپ کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے تو یہ اینٹی ٹرمپ پلیٹ فارم میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
Comments are closed on this story.