سندھ مورت مارچ حیدرآباد میں کب ہوگا، بندیا رانا نے تاریخ بتا دی
سندھ مورت مارچ 24 نومبر 2024 کوحیدرآباد میں منعقد ہوگا، ٹرانس ایکٹیوسٹ بندیا را نا نے کہا کہ سندھ مورت مارچ کے حوالے سے رانی باغ تھیٹر میں دوپہر3 بجے سے رات 9 بجے تک مختلف پرفارمنسز جاری رہیں گی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹرانس ایکٹیوسٹ بندیا رانا ، ممبر سٹی کونسل شہزادی رائے نے کہا کہ سندھ مورت مارچ خواجہ سراؤں کی پہلی سیاسی تحریک ہے ۔
بندیا را نا نے بتایا کہ سندھ مورت گزشتہ دو سالوں سے جاری ہے، ہماری خصوصی مطالبات نہیں ہیں ، ہم عام شہریوں کی طرح برابری کے حقوق چاہتے ہیں۔
پشاور: لڑکی کو اغوا کرنے والا خواجہ سرا گرفتار
پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے علیحدہ مسجد،مندر یا گرجاگھر نہیں مانگا، حکمرانوں اورمعاشرہ اگر کچھ نہیں دے سکتا تو ہمیں عزت ہی دے دے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں میں قابل خواجہ سراؤں کو بھی کوٹے کے مطابق ملازمتیں نہیں ملتیں، ہمارے خواجہ سرا نوکری کے لیے ہراساں ہوتے ہیں ۔
پریس کانفرنس میں بندیا رانا نے مزید کہا کہ ہماری برادری کی قابلیت وترقی قبول نہیں کیا جاتا ہے، جس سے ہمارے لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہوتا ہے۔
پشاور کے نامور خواجہ سرا کی برہنہ ویڈیو وائرل
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ افراد ہمارے مطالبات کو گھما کر اسلام پر لے جاتے ہیں، تاہم جب بھی ہمارے حقوق کی بات ہوئی میڈیا نے ہمیں بھرپور سپورٹ کیا ہے۔
ٹرانس ایکٹیوسٹ نے شکوہ کیا کہ جب تک ہم تفریح کا سامان تھے تو کسی کو اعتراضاف نہیں تھے، پیچیدگیاں بڑھاکر ہمارے مطالبات مکمل نظر انداز کر دیئے جاتے ہیں۔
ممبر سٹی کونسل شہزادی رائے نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معاشرے میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ہم معاشرتی تقسیم کی وجہ سے ترقی نہیں کرپا رہے ہیں ۔
شہزادی رائے نے کہا کہ پورے پاکستان نے دیکھا کہ نتاشہ نامی خاتون نے دو معصوم جانیں لیں، بعد میں اسے پیسوں کے عوض ضمانت پررہا کردیا گیا، یہ قانون درست نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ سراؤں کے قتل کے بعد ہمارے گھروالوں کو بھی پیسے دیدئے جاتے ہیں، ملک میں ایسے قوانین کو فوری ختم کر دینا چا ہیے۔
شہزادی رائے نے اپنی گفتگو میں کہا کہ خواجہ سرا کمیونٹی کی بات آتی ہے تو فورا میڈیکل بورڈ بنادیا جاتا ہے، ہمیں بے آبرو کرکے مولوی جج کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کرایہ پر گھر لینا ہو تو ہم سے بھتہ مانگا جاتا ہے،اگر ہم پیسے نہ دیں تو کہا جاتا ہے کہ رہائشی علاقے میں آپکو گھر نہیں مل سکتا ہے۔
شہزادی رائے نے بتایا کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں ہماری لیے نشستیں مخصوص نہیں ہیں ، ہم چالیس ہزارکی نوکری میں رکشے کا کرایہ نہیں برداشت کرسکتے ہیں۔
خواجہ سرا برادری کو بین الاقوامی فلاحی اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، ہمیں سرکاری ملازمتوں میں بھی مخصوص کوٹہ دیا جائے ۔
ممبر سٹی کونسل نے کہا کہ ہماری حکومت ہمیں اپناتے کو تیارنہیں ہے ،ہمیں تنہا چھوڑ دیا جاتا ہے، ہمارے لیے خصوصی ایچ آئی وی پروگرام ترتیب دیا جائے۔
اس موقع پر خواجہ سرا برادری نے کہاکہ ہم مغربی نظریات ترک کرنے کو تیار ہیں، بچوں کو نصاب میں خواجہ سراؤں کا پڑھائیں تو ان کے دلوں میں ہمارے لیے عزت پیدا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ والدین ہمیں جائیداد میں حصہ نہیں دیتے ہیں، حصہ مانگنے پر ہمیں ہمارے بھائی غیرت کے نام پر قتل کردیتے ہیں، والدین بھائی کو بھی رہاکروادیتے ہیں ۔
خواجہ سرا برادری نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے خواجہ سراؤں کے حوالے سے تعلیمی پالیسی کا اعلان کردیا ہے ،اسے جلد نصاب کا حصہ بنایا جائے۔