پی ٹی آئی میں اختلافات، بشریٰ بی بی کے قیادت کو تقریباً ناممکن ٹاسک، گنڈاپور کی وزارت اعلیٰ داؤ پر لگ گئی
پاکستان تحریک انصاف کے 24 نومبرکے احتجاج کی کال کے حوالے سے ملک بھر میں تیاریاں جاری ہیں، احتجاج کے سلسلے میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پارٹی قیادت کو تقریباً ناممکن سے ٹاسک دے دئے ہیں، جس کے باعث قیادت میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیرصدارت پشاور ریجن کے عہدیداروں کا اہم اجلاس میں احتجاج سے متعلق تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ اس اجلاس میں بشریٰ بی بی نے بھی شرکت کی۔
بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ تمام اراکین اسمبلی اپنے ساتھ 5 ہزار افراد لے کر آئیں گے، کارکنان کی گاڑیوں اور خوراک کا انتظام اراکین پارلیمنٹ کریں گے۔
عمران خان کی ہدایت پر ان کے 3 ترجمان مقرر
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ نے مزید کہا کہ اراکین پارلیمنٹ قافلے میں موجود تمام گاڑیوں کی ویڈیو بنائیں گے، ویڈیو بنانے کی ذمہ داری بھی اراکین پارلیمنٹ کی ہو گی۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ کارکنان کو ہرحال میں ڈی چوک پہنچانا ہے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے یہ فائنل کال ہے، ہر ورکر کو نکالنا ہوگا، ورکرز اپنے ساتھ فیملی کو بھی نکالنے کی کوشش کریں۔
بشریٰ بی بی کی ان ہدایات کے درمیان پی ٹی آئی میں موجود اختلافات مزید عروج پر پہنچ گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے اہم ممبران اسمبلی بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کے احکامات سے پریشان ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ ایک ایم این اے کا دس ہزار ورکرز کو نکالنا ممکن نہیں ہے۔
بشریٰ بی بی نے علی امین پر واضح کردیا ہے کہ اگر انہوں نے اس بار ڈیلور نہیں کیا تو وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ فیملیز کو ساتھ لے کر نکلنے کی بات عقلمندانہ فیصلہ نہیں ہے، علی امین گنڈاپور بشریٰ بی بی کے ہاتھوں مجبور ہیں، بشریٰ بی بی نے علی امین کو دھمکی دے دی ہے۔
دوران اجلاس بشریٰ بی بی نے ممبران اسمبلی اور پارٹی عہدیداروں پر شدید برہمی کا اظہار بھی کیا۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ مجھے گزشتہ احتجاج اور قافلوں کی رپورٹ ملی ہے، کئی عہدیدار اور ممبران صرف حاضری کے لیے احتجاج میں شریک ہوئے، کئی عہدیدار کارکنوں سمیت مختلف مقامات سے واپس گئے تھے، اس بار ایسا نہیں چلے گا، ہر صورت اسلام آباد پہنچنا ہے، ہدایات پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
ریجن میں اختلافات پیدا کرنے والے رہنماوں کی سرزنش
اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہر ریجن کے لوگ الگ الگ ڈی چوک پہنچیں گے، صوبائی حکومت بھی اخراجات برداشت کرے گی، ورکرز پنجاب میں گرفتاری دینے سے گریز کریں۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور نے ریجن میں اختلافات پیدا کرنے والے رہنماوں کی سرزنش کی اور رہنماوں کو تنظیمی معاملات میں مداخلت سے منع کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ کسی نے مداخلت کی تو اچھا نہیں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق رہنماؤں نے معذرت کرکے آئندہ شکایت نہ ملنے کی یقین دہانی کرا دی۔
بشریٰ بی بی کا آئی ایس ایف ور یوتھ لیڈرز کو عمران خان کا پیغام
دریں اثنا بشریٰ بی بی سے آئی ایس ایف اور یوتھ لیڈرز نے گزشتہ روز تفصیلی ملاقات کی ہے، ملاقات کے دوران بشریٰ بی بی نے انہیں بانی پی ٹی آئی کا پیغام پہنچایا۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ بانی کی نوجوانوں سے بہت توقعات ہیں ، پی ٹی آئی کے 24 نومبرکے احتجاج کے حوالے سے نوجوانوں کو متحرک کیا جائے۔
بشریٰ بی بی باہر آکر پی ٹی آئی کو ٹیک اوور کرنے والی ہیں؟
بعد ازاں بشری بی بی نے پاکستان تحریک انصاف کے عہدیداروں سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں، انہوں نے عہدیداران کو احتجاج کےحوالے سے ضروری ہدایات دیں۔