آئی ایم ایف حیران تھا کہ پاکستانی معیشت 14 ماہ میں کیسے سنبھل گئی، محمد اورنگزیب
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ میں کوئی درخواست نہیں کر رہا، سب کو ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
وزیر خزانہ نے اتوار کو نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) اور دیگر مالیاتی اداروں سے رابطہ رہتا ہے، امریکا میں ایشین ڈیولپمنٹ بینک، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات کی اندرونی کہانی، سولر پینل، نجی بجلی گھروں پر اعتراض
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین ، ترکیہ، برطانیہ کے وزرائے خزانہ کے ساتھ مفصل گفتگو ہوئی, جب کہ امریکا میں موڈیز ، فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ مثبت گفتگو ہوئی، ان ملاقاتوں میں گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ بھی موجود رہے۔
محمد اورنگزیب پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے، معیشت کی بہتری کے ثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، حکومتی اقدامات سے معیشت درست سمت میں گامزن ہے، وزیراعظم کی قیادت میں بہتری کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں، معیشت کی بہتری کے لیے مقررہ اہداف حاصل کریں گے اور ملکی مفاد کے خلاف کوئی کام نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے رابطہ رہتا ہے، آئی ایم ایف سے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہوئی، وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کے حوالے سے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ اپنا پلان شیئر کیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کے مستقبل کو شدید خطرات لاحق، 75 سال بعد کس حال میں ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کا نہیں پاکستان کا اپنا پروگرام ہے، عالمی مالیاتی ادارہ صرف مدد کررہا ہے، آئی ایم ایف حیران تھا کہ پاکستانی معیشت 14ماہ میں کیسے سنبھل گئی۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ مہنگائی اور پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے، مہنگائی اور سود کی شرح کم ہوئی، زرمبادلہ کے ذخائر دو ہفتوں سے ڈھائی ماہ کے کوور پر چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہوئی اور یہ 38 فیصد سے 7 فیصد پر آگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے معاملے پر ہم بہت سنجیدہ ہیں، چاہے مینوفیکچرنگ سیکٹر ہو یا سیلری کلاس سب سے حصہ لینا ہے، یہ درخواست نہیں ہے بلکہ یہ ہم نے کرنا ہے، اس معاملے پر واپسی نہیں، میں بالکل کلیئر ہوں۔
اب کوئی بھی ملک ڈیپازٹ اور قرض رول اوور کرنے کو تیار نہیں ہے، وزیر خزانہ
انہوں نے کہاکہ ملک میں میکرو اکنامک استحکام آیا ہے، اب اس کو مزید آگے لے کر جائیں گے، چاروں وزرائے اعلیٰ نے معیشت کی بہتری کے لیے تعاون کا یقین دلایا ہے۔
انہوں نے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اس چیلنج سے نمٹنا ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ صرف ’چارٹر آف اکانومی‘ ہی نہیں، ’چارٹر آف انوائرمنٹ‘ بھی کرنا ہوگا، ضروری ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے سب مل کر کردار ادا کریں۔
Comments are closed on this story.