تحریک انصاف کے امریکی حمایتیوں کا ایک اور یو ٹرن! جوبائیڈن کو خط لکھ دیا
امریکا کے 46 ارکان کانگریس نے صدر جو بائیڈن کو خط لکھ کر سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان اور دیگر قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
مریکی کانگریس کے 46 ارکان کی جانب سے جو بائیڈن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے مقبول سیاسی رہنما کو مسلسل پابند سلاسل رکھا گیا ہے، تحریک انصاف کو فروری میں ہونے والے انتخابات میں دور رکھنے کی کوشش کی گئی۔
خط میں سابق وزیراعظم عمران خان کی غیر قانونی حراست پر روشنی ڈالی گئی اور انہیں پاکستان کا مقبول ترین سیاسی رہنما قرار دیا گیا۔ یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ یاسمین راشد اور شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی کے دیگر سینئر رہنما ایک سال سے زیر حراست ہیں۔
خط کے متن میں درج ہے کہ توقع ہے امریکا پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرے گا۔
امریکی ارکان کانگریس نے خط میں لکھا کہ 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور شہری آزادی کو سلب کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اس لیے امریکی ایوان میں منظور کردہ قرارداد نمبر 901 کے مطابق پاکستان سے متعلق امریکی پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔
کانگریس کے ارکان نے دولت مشترکہ کے مبصرین اور یورپی یونین کی جانب سے عوام سے چھپائے جانے والی رپورٹوں پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
ارکان کانگریس نے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی پالیسیوں پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ سفارت خانے کے موقف میں پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی کے تحفظات کی عکاسی نہیں کی جا رہی ہے۔ ارکان نے پاکستان میں نئی حکومت کے بارے میں سفارتخانے کے تیز رفتار مثبت بیانات پر بھی تنقید کی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگی کے الزامات ہیں، حکومت کی جانب سے ملک کی مقبول سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف اور اس کے رہنماؤں کو اثرورسوخ کی بنیاد پر ووٹوں کے نمبر تبدیل کرکے شکست سے دوچار کیا۔
خط میں مزید کہا گیا کہ حکومت پاکستان نے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرکے پاکستان تحریک انصاف کی تشہیری مہم کو روکا اور سرکاری اہلکاروں کے ذریعے عمران خان اور دیگر پارٹی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔ اس حوالے سے ہمارے علم میں نہیں کہ امریکی سفارتخانے نے کوئی بھی تگ و دو کی ہے۔
گزشتہ ماہ بھی امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زیادہ اراکین نے امریکی صدر جوبائیڈن کو خط لکھ کر عمران خان اور دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
خط میں نا کشمیر کا ذکر ہے نا پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کا۔ خط میں پاکستان کی معاشی مدد کی کوئی درخواست نہیں ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کی جانب سے امریکی سفارتخانے کی سرگرمیوں کے خلاف انتہائی سخت بیانیہ بنایا گیا تھا۔
صدر بائیڈن کو لکھے گئے خط میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی باضابطہ درخواست کر کے تحریک انصاف نے اپنے ہی بیانیے کو زمین بوس کر دیا۔ ”غلامی نا منظور“ کا علم بلند کرنے والوں نے ”آزادی نامنظور“ کا نعرہ لگا دیا۔
خط میں اسلام آباد میں موجود امریکی سفیر اور امریکی سفارت خانے پر بھی بے جا تنقید کی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.