Aaj News

جمعہ, نومبر 15, 2024  
12 Jumada Al-Awwal 1446  

پاک بنگلہ دیش تعلقات میں ’ڈرامائی تبدیلی‘ سمندری راہداری 20 سال بعد بحال

براہ راست سمندری راہداری کے ذریعے سامان محض 10 دن میں پہنچ جاتا ہے، بھارت نواز شیخ حسینہ کے جاتے ہیں دوطرفہ تعلقات بہتر
شائع 15 نومبر 2024 11:52am

بھارت نواز معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹ جانے کے بعد خطے میں نئی تجارتی راہیں جنم لے رہی ہیں۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تقریباً 20 سال بعد اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پاکستان سے ایک مال بردار بحری جہاز پہلی بار بنگلہ دیش پہنچا جو دونوں ملکوں کے لیے نئے کاروباری مواقع کے لیے خوش آئند تصور کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ 1971 کی جنگ اور قیام پاکستان کے بعد سے پاکستان اور بنگلہ دیش سے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے بعد عبوری حکومت کا کنٹرول محمد یونس نے سنبھالا ہے۔

سمندری راہداری سے متعلق نئی پیش رفت ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران بنگلہ دیش ڈاکٹر محمد یونس اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات کے نتاظر میں اہم ہے کیونکہ دونوں سربراہان نے دوطرفہ تعلقات میں بہتر اور تجارتی رابطوں کو بحال کرنے کی اہمیت پر زور دیا تھا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈھاکا میں سومیا فیشن ورلڈ کی چیف ایگزیکٹو سمیا سمو نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں پاکستان سے خواتین کے کپڑے، جیولری، مختلف قسم کی کاسمیٹک کی اشیا پسند کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست کارگو نہیں تھا جو تجارت میں بہت بڑا مسئلہ ہوتا ہے، ’بنگلہ دیش سے پاکستان بھجوانے میں 20 سے 25 دن لگ جاتے تھے اور اتنا ہی وقت پاکستان سے منگوانے میں لگ جاتا تھا۔

سمیا سمو نے کہا کہ ’اب اس کارگو سے ہمارا مال پاکستان سے دس دن میں پہنچا ہے جس پر سفری لاگت بھی کم ہوئی ہے۔ مال کی قیمت کم ہوئی اور لوگوں کو سستی اشیا دستیاب ہوں گی، اس کے علاوہ پورٹ وغیرہ کے معاملات کے بعد آگے کچھ دنوں میں وہ مارکیٹ پہنچ جائے گا۔‘

واضح رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہ امپورٹ اور ایکسپورٹ براہ راست نہیں بلکہ براستہ سری لنکا یا دبئی ہو رہی تھی۔ دونوں ممالک کے درمیان سال 2018 سے فضائی رابطے بھی منقطع ہیں۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق پاکستان اور بنگلہ دیش کی تجارت پر سنہ 2009 سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے مختلف پابندیاں عائد کی تھیں اور بعض مصنوعات کو ’ریڈ لسٹ‘ میں شامل کیا تھا۔

ریڈ لسٹ میں شامل ہونے کی وجہ سے پاکستانی مصنوعات کو کلیئرنس کے لیے کئی دن لگ جاتے تھے اور یوں بتدریج پاکستان سے اشیا کی ایکسپورٹ کم ہوتی رہی۔

بنگلہ دیش میں پاکستانی سفارت خانے کے حکام کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت جانے کے بعد دونوں ممالک کے تاجروں نے کوششیں شروع کر دی تھیں کہ کسی طرح بنگلہ دیش پاکستانی مصنوعات پر سے ’ریڈ لسٹ‘ کے لیبل کو ہٹا دے اور اس میں کامیابی اس سال ستمبر کے مہینے میں ملی۔

سفارت خانے کے مطابق جب بنگلہ دیش کی حکومت نے پاکستانی مصنوعات پر سے ’ریڈ لسٹ‘ کے لیبل کو ختم کرنے کا نوٹس جاری کیا تو اس کے بعد سے دونوں ممالک کے تاجروں کو یہ نظر آ رہا تھا کہ کافی مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔

پاکستان

trade

Bangladesh