توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں مسترد
اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل نے توشہ خانہ ٹو کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں مسترد کردیں اور ملزمان پر 18 نومبر بروز پیر کو فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد شاہ رخ ارجمند نے پہلے سے محفوظ فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں مسترد کر دیں، دوران سماعت عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ بشریٰ بی بی غیر حاضر رہیں۔
ملزمان پر آج بھی فرد جرم عائد نہ ہو سکی، عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت پیر 18 نومبر تک ملتوی کر دی جبکہ پیر کو ملزمان پر فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان اور بشریٰ کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ نہ ہو سکا
دو روز قبل 12 نومبر کو توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی درخواست بریت پر سماعت بغیر کسی کارروائی کے 14 نومبر تک ملتوی کردی گئی تھی، اسپیشل جج سینٹرل کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کی تھی۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ 12 نومبر کو سنانا تھا۔
اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد 8 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
5 نومبر کو عدالت نے توشہ خانہ 2 کیس میں آئندہ سماعت پر بریت کی درخواستوں پر دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل نے استدعا کی تھی کہ بریت کے حوالے سے متعدد دستاویزات جمع کروانا چاہتے ہیں وقت دیا جائے، جس پر عدالت نے سماعت کی سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی تھی۔
واضح رہے کہ اسپیشل جج سینٹرل نے توشہ خانہ ٹوکیس میں عمران خان کی ضمانت مسترد کردی تھی جبکہ بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ 12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی تین رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی تھی۔
نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔
توشہ خانہ ٹو کیس بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
جبکہ 13جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔
علاوہ ازیں توشہ خانہ ٹو میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی درخواست بریت کے کیس میں اسپیشل جج سینٹرل نے درخواست بریت خارج کرنے کا تفصیلی حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
حکم نامہ کے مطابق درخواست گزاروں پرالزام ہے کہ انہوں نے 2021 میں سعودی عرب کے ولی عہد سے بلغاری جیولری سیٹ وصول کیا،سیٹ میں بریسلیٹ انگوٹھی کان کی جھمکے اور نیکلیس شامل تھا،مذکورہ تحفہ مبینہ طورپرتوشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا گیا۔
ڈپٹی ملٹری سیکرٹری نے جیولری سیٹ کی اطلاع قیمت کے تعین کے ساتھ دی تھی،قیمت کا تعین پرائیویٹ اپریزر صہیب عباس اور پھر کسٹم حکام کے ذریعے کیا گیا، انڈر ویلیو تخمینہ حاصل کرنے کیلئے اثرو رسوخ استعمال کیا گیا۔
2018 میں توشہ خانہ قوانین میں ترمیم کے بعد ہرتحفہ توشہ خانہ میں جمع کرانا لازمی ہے، بلغاری جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع کرایا گیا نہ صحیح قیمت لگائی گئی،پرائیویٹ اپریزرکے مطابق درخواست گزارکے پرائیویٹ سیکرٹری انعام شاہ نےکم تشخیص کیلئےدبائو ڈالا۔
عدالت میں پیش کئے گئےشواہد ہی عدالت کو کسی نتیجے پر پہنچنے میں مدد دے سکتے ہیں،استغاثہ کی جانب سے پیش گئے شواہد کونظرانداز نہیں کیا جاسکتا، تمام متعلقہ حقائق ریکارڈ پر لانے کیلئے استغاثہ کو منصفانہ موقع فراہم کیا جانا چاہیے،ملزمان کو
گواہوں کی جانچ پڑتال اور جرح کا بھی موقع ملے گا،شہادتیں ریکارڈ کرنے کے بعد عدالت منصفانہ فیصلہ دے سکتی ہے، ملزمان کے خلاف توشہ خانہ کے پہلے ریفرنس کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، توشہ خانہ کا نیا مقدمہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، توشہ خانہ کے نئے مقدمے میں ابھی چارج فریم ہونا باقی ہے، توشہ خانہ کے دونوں کیس ایک جیسے ہیں لیکن الزامات الگ الگ ہیں، مشاہدات کے ساتھ ملزمان کی بریت کیلئے دائر کی گئی درخواست بریت خارج کردی۔
Comments are closed on this story.