کراچی ایئرپورٹ کی حدود میں چینی انجینیئرز پر حملے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کی تصدیق
وزیر داخلہ سندھ ضیالنجارنے ایئرپورٹ کی حدود میں چائنیز پر حملے سے متعلق انکشاف کیا ہے حملے میں استعمال ہونے والا بارود وائٹ کلر کا کیمیکل تھا جو جرمنی میں سیکنڈورلڈوارمیں استعمال ہواتھا، دھماکے کا ماسٹر مائنڈ سمیت 3 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
آئی جی سندھ اور سی ٹی ڈی افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس وزیر داخلہ سندھ ضیالنجار نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایئرپورٹ کی حدود میں چائنیز پرحملہ ہواتھا، دھماکےمیں 2 چائنیز اورپاکستانی جاں بحق ہوئےتھے۔
انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور کانام شاہ فہدعرف آفتاب تھا، موقع سے گاڑی کے چیچیزاورنمبرپلیٹ ملی تھی، خودکش بمبارکا ہاتھ وہاں پڑا ملا، فنگرپرنٹ سے معلوم ہوا کہ وہ فہد ہی ہے۔
وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ مزیدتحقیقات پتہ چلاکہ گاڑی کیساتھ ایک رکشہ والا تھا، رکشہ والے کا نام فرحان تھا اس کیساتھ محمد شریف نامی شخص بھی تھا، رکشہ والابھی دھماکےمیں استعمال ہونیوالی گاڑی کیساتھ تھا۔
کراچی ائیرپورٹ حملہ، خاتون اور بینک عملے سمیت کئی سہولتکار گرفتار
انہوں نے کہا کہ گاڑی ایک شوروم سے71لاکھ روپےمیں لی گئی تھی، گاڑی کےلئے پیسے بینک کے ذریعے ٹرانسفرہوئے تھے، جس کےاکاؤنٹ سےف نانسنگ ہوئی اسکا نام سعید تھا، بینک امپلائی کانام بلال تھا۔
وزیرداخلہ سندھ ضیالنجارحملےمیں استعمال ہونیوالی گاڑی حب میں تیارکی گئی، گاڑی خریدنے کے بعد حب یا اس سےآگے کسی علاقےمیں لےجائی گئی، گاڑی کوبلوچستان کےکسی علاقےمیں بارودی موادنصب کرکےلایا گیا۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ 4 اکتوبر 2024 کو یہ گاڑی حب سےکراچی کی طرف آئی، بارودی موادوائٹ کلرکاکیمیکل ہے، یہ کیمیکل جرمی میں سیکنڈورلڈوارمیں استعمال ہواتھا، گاڑی میں نصب بارودی مواد کا وزن 30 سے 40 کلو تھا۔
کراچی ایئرپورٹ کے قریب غیر ملکیوں پر حملے کی تحقیقات میں اہم تفصیلات سامنے آگئیں
انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ خاتون تھی جس کا نام گل نساہے، خاتون کوساتھ اس لئےلیاگیاتاکہ کوئی سخت چیکنگ نہ ہو، جاوید نامی شخص معاملات ہینڈل کرتارہااسی نےریکی کی تھی، جاوید نامی شخص رات9بجےایئرپورٹ ایریامیں پیدل گیا، دھماکےسے قبل حملہ آور باہر والےایریا میں تھے۔