کے پی میں پرائمری اسکولوں میں تدریسی عمل بحال، معطل 298 اساتذہ کا مستقبل؟
خیبر پختونخوا کے پرائمری اسکولوں میں تدریسی عمل دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ اساتذہ نے احتجاج کے بعد اسکولوں میں پڑھانا شروع کر دیا، جس پر طلباء اور والدین نے خوشی کا اظہار کیا۔
ٹیچرز ایسوسی ایشن کی کال پر صوبے بھر کے اسکولوں میں 4 روز تک تدریسی عمل معطل رہا۔ اب جب کہ تعلیمی سلسلہ بحال ہو چکا ہے، طلباء کی تعلیم میں رکاوٹ دور ہو گئی ہے۔
پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اپ گریڈیشن کے مطالبے پر عمل درآمد کے لیے حکومت نے ایک ماہ کا وقت مانگا ہے۔ یہ اقدام اس بات کا اشارہ ہے کہ اساتذہ کے حقوق اور تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
اس معاملے پر مشیرِ خزانہ کے پی کے مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والے اساتذہ کی تنخواہوں سے کٹوتی ہو گی۔
خیبر پختونخوا: احتجاج پر بیٹھے سرکاری اساتذہ کو معطل کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کے لیے اساتذہ جتنی چھٹیاں کریں گے، ان کی تنخواہوں سے اتنی ہی کٹوتی ہو گی، پونے 2 لاکھ اساتذہ کی اپ گریڈیشن ایک ساتھ کرنا ممکن ہی نہیں ہے، اساتذہ احتجاج ضرور کریں لیکن اسکولز میں کلاسز لینے کے بعد کریں۔
اس حوالے سے محکمہ تعلیم نے احتجاجی دھرنے میں شریک 298 ٹیچرز کو معطل کیا تھا۔ صدر ایپٹا عزیز اللہ کے مطابق معطل اساتذہ بحال ہوجائیں گے، احتجاج میں ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔
Comments are closed on this story.