انتہا پسند ہندوؤں نے سیف اور کرینہ کو بھی دھمکایا تھا
سیف علی خان اور کرینہ نے انکشاف کیا ہے کہ جب انہوں نے شادی کا فیصلہ کیا تھا تب انہیں بھی انتہا پسندوں کی طرف سے دھمکایا گیا تھا۔ سیف علی خان کے علاوہ کرینہ کے والد رندھیر کپور کو بھی ایسے خطوط موصول ہوئے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ شادی کی تقریب کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
بھارت میں آج بھی بین المذاہب شادی کے خلاف مزاحمت کرنے والے موجود ہیں۔ چند برسوں کے دوران انتہا پسند ہندو ایسی شادیوں کے خلاف ہیں۔ اگر کوئی ہندو لڑکی کسی مسلم لڑکے سے شادی کر رہی ہو تو اِسے ’لو جہاد‘ قرار دے کر روکا جاتا ہے۔
چند ایک ریاستوں میں ایسے قوانین بھی بنائے گئے ہیں جن کا مقصد کسی ہندو لڑکی کی مسلم لڑکے سے شادی روکنا ہے۔ بالکل اِسی طور مذہب کی تبدیلی پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
سیف علی خان اور کرینہ کپور کی شادی 2012 میں ہوئی تھی۔ کرینہ کپور سے اُن کے دو بیٹے (تیمور علی خان اور جہانگیر علی خان) ہیں۔
کرینہ کپور غیر شادی شدہ تھی جبکہ سیف علی خان کی یہ دوسری شادی تھی۔ ان کی پہلی شادی 1991 میں امرتا سنگھ سے ہوئی تھی جس سے اُن کی بیٹی سارہ علی خان اور بیٹا ابراہیم علی خان ہے۔ یہ شادی 2004 میں ختم ہوئی۔
سیف علی خان اور کرینہ کو قتل کرنے کی دھمکی کے ساتھ ساتھ خاندان کو نقصان پہنچانے کی دھمکی بھی دی گئی مگر دونوں ثابت قدم رہے اور اکتوبر 2012 میں ان کی شادی بخیر و خوبی انجام پائی۔
سیف علی خان کی پرورش پر ماں کو پچھتاوا کیوں ہے؟
سیف علی خان کے والد منصور علی خان نے 1960 کی دہائی میں شرمیلا ٹیگور سے شادی کی تھی۔ تب بھی انتہا پسند ہندو بہت خفا ہوئے تھے اور اس جوڑے کو بھی نقصان پہنچانے کی دھمکی دی گئی تھی۔