کینیڈا کی نئی اسٹڈی ویزا پالیسی، پاکستانی طلبہ رُل جائیں گے
کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے درخواست دینے والے پاکستانی اور دیگر ممالک کے بین الاقوامی طلبا کے لیے اسٹوڈنٹ ڈائریکٹ اسٹریم (SDS) پروگرام کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
امیگریشن ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا نے ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ یہ پروگرام، جو 2018 میں شروع ہوا تھا، 8 نومبر کو بند کر دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ کینیڈا کا مقصد پروگرام کی سالمیت کو مضبوط بنانا، طلباء کی کمزوری کو دور کرنا، اور تمام درخواست دہندگان کے لیے مساوی اور منصفانہ رسائی کو یقینی بنانا ہے۔
پروگرام کی خصوصیات
ایس ڈی ایس پروگرام کے تحت طلبا کی درخواستوں پر 4 ہفتوں کے اندر کارروائی کی جاتی تھی، اور اس کی منظوری کی شرح 95 فیصد تھی۔
امیگریشن کارپوریشن کے صدر نریش چاوڈا کے مطابق، یہ پروگرام طلباء کو راغب کرنے کے مقصد کے تحت ڈیزائن کیا گیا تھا، اور اس کی بندش سے بین الاقوامی طلباء کی تعداد میں کمی کا امکان ہے۔
ممکنہ اثرات
یہ فیصلہ کینیڈا میں طلباء کی دلچسپی کو متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے طلبا کے لیے جو اس پروگرام کے تحت درخواست دیتے تھے۔ امیگریشن ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا گزشتہ سال کے آخر سے بین الاقوامی طلباء سے متعلق تبدیلیوں کو نافذ کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ دسمبر 2020 میں کینیڈا کی حکومت نے پاکستانی طلباء کو بھی اسٹوڈنٹ ڈائریکٹ اسٹریم پروگرام میں شامل کیا تھا، جس سے ان کے لیے تعلیم کے حصول کے مواقع میں اضافہ ہوا تھا۔
یہ تبدیلیاں بین الاقوامی طلباء کے لیے نئے چیلنجز پیش کر سکتی ہیں، اور انہیں کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے نئے راستوں کی تلاش کرنے کی ضرورت ہوگی۔