ٹرمپ کے غیر قانونی احکامات پر کیا کریں، امریکی محکمہ دفاع پریشان
دوسری بار امریکا کے صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ حکومت میں بہت سے انتہائی متنازع اقدامات کیے تھے۔ ان کے متنازع احکامات نے انتظامی افسران کو مشکل میں ڈالا تھا۔ اب پھر وہی مرحلہ درپیش ہے۔
بدھ کو ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے پر امریکی محکمہ دفاع کے اعلیٰ حکام تھوڑے سے پریشان ہیں۔ وہ مل بیٹھ کر طے کر رہے ہیں کہ اگر صدر ٹرمپ متنازع یا غیر قانونی احکامات جاری کریں تو کس نوعیت کا ردِعمل دینا ہے۔
یاد رہے کہ انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی مواقع پر کہا تھا کہ وہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ اور یہ بھی کہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو نکالنے کے لیے فوج کو بھی استعمال کرنا پڑا تو وہ ایسا کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
سی این این کے مطابق ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ وہ جب وفاقی اداروں میں ان کے وفاداروں کی تعداد نمایاں حد تک زیادہ ہوجائے گی تو وہ اسٹیبلشمنٹ کو کرپٹ عناصر سے پاک کریں گے۔
واضح رہے کہ پہلے دورِ حکومت میں ٹرمپ کے اعلیٰ فوجی حکام سے روابط اچھے نہیں رہے تھے۔ ان کے ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کے اختیار کو بھی محدود کردیا گیا تھا۔ ٹرمپ امریکی جرنیلوں کے بارے میں ناقدانہ رائے رکھتے آئے ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ انتہائی نوعیت کی صورتِ حال کا سامنا کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ طے کیا جارہا ہے کہ اگر کوئی بہت پیچیدہ صورتِ حال درپیش ہو تو ردِعمل کیا ہونا چاہیے اور کس طور اُس کا اظہار کیا جانا چاہیے۔ ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ انتہائی متنازع نوعیت کا حکم جاری ہونے پر فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ اُسے تسلیم کریں یا مستعفی ہوں۔
محکمہ دفاع کے ایک سابق افسر کا کہنا ہے کہ ابھی واضح نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کسے محکمہ دفاع کا سربراہ مقرر کریں گے تاہم اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ عسکری انتظامیہ سے محاذ آرائی سے گریز کریں گے۔
امریکی وزیرِدفاع لائیڈ آسٹن کہتے ہیں مجھے یقین ہے کہ ہمارے قائدین وہی کرتے رہیں گے جو درست ہوگا اور منتخب ادارے فوج کو مضبوط رکھنے پر توجہ دیں گے اور اس کی حمایت جاری رکھیں گے۔
Comments are closed on this story.