کوئٹہ ریلوے اسٹیشن دھماکا، عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟
بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں آج صبح ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے ایک مبینہ خودکش دھماکے میں 26 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کے وقت پلیٹ فارم پر درجنوں افراد ریل گاڑی کے انتظار میں شیڈ کے نیچے موجود ہیں۔
دھماکے کے عینی شاہد ناصر خان نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اپنے دوست کو ریلوے سٹیشن پر الوداع کہنے گئے۔
ناصر خان نے کہا کہ ابھی ہم ریلوے سٹیشن کے اندر داخل ہی ہوئے تھے کہ اچانک زوردار دھماکہ ہوا۔ دھماکہ بہت شدید تھا اور ایک دم ہی ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی۔
کراچی ائیرپورٹ حملہ، خاتون اور بینک عملے سمیت کئی سہولتکار گرفتار
انہوں نے مزید بتایا کہ دھوئیں کے بادل ہٹے تو میں نے سب سے پہلے اپنے دوست اور دوست نے مجھے دیکھا۔ خوش قسمتی سے ہم دونوں محفوظ تھے مگر ہم سے کچھ فاصلے پر ٹکٹ والی کھڑکی تھی، میں نے دیکھا وہاں کئی لوگ زمین پر گرے پڑے تھے۔
ناصر خان کے مطابق ریلوے کھڑکی کے ارد گرد کچھ اور لوگ بھی زمین پر پڑے ہوئے تھے، کچھ لوگ چیخ رہے تھے اور کچھ مدد مانگ رہے تھے۔ جو لوگ زخمی نہیں ہوئے ان میں سے زیادہ تر سکتے کے عالم تھے۔ کچھ لوگوں کی مدد کرنے کی بھی کوشش کر رہے تھے کہ اس اثنا میں ایمبولینس اور پولیس موقع پر پہنچ گئی۔
ایک اور عینی شاہد محمد اسلم نے بتایا کہ ابھی چونکہ ٹرین پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی تو میں تھوڑا سائیڈ پر کھڑا ہو گیا تھا۔ میرا خیال تھا کہ میں چائے پی لوں اس غرض سے ٹائم دیکھا تو ابھی آٹھ بج کر بارہ منٹ ہوئے تھے۔ میں چائے والے کی طرف چلا تو یک دم ہی زوردار دھماکہ ہوا۔
محمد اسلم کا کہنا تھا کہ کئی سیکنڈ تک تو پتا ہی نہیں چلا اور سمجھ ہی نہیں آیا کہ کیا ہوا اور کیسے ہوا ہے۔ بس ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سی لوگ زخمی تھے اور مجھے لگا کہ کافی لوگ بے حس بھی پڑے تھے۔ جن کے بارے میں میرا خیال تھا کہ وہ مر گئے ہیں۔ وہاں کا منظر ناقابل بیان تھا، کئی لوگوں کی حالت بہت خراب تھی۔