کملا ہیرس کو 5 ہزار ڈالر کا انتخابی عطیہ ٹرمپ کے لیے لکی ثابت ہوا
کسی بھی ملک کی انتخابی مہم کے دوران بہت سے تاجر، صنعت کار، سرمایہ کار اور دیگر شخصیات عطیات دیتی ہیں۔ مغربی دنیا میں انتخابی عطیات کی وصولی کے لیے باضابطہ مہم چلائی جاتی ہے۔
بڑے انتخابی عطیات، ظاہر ہے، کسی نہ کسی بڑے فائدے کے لیے دیے جاتے ہیں۔ کاروباری برادری سیاست دانوں کو اس لیے عطیات دیتی ہے کہ وہ بعد میں اُنہیں پریشان نہ کریں بلکہ اُن کا خیال رکھیں۔
امریکا میں بھی سیاسی عطیات دینے کی روایت رہی ہے۔ جب ڈونلڈ ٹرمپ سیاست میں نہیں آئے تھے اور ان کی حیثیت بزنس ٹائیکون کی تھی تب انہوں نے بھی کئی بار خطیر رقوم کے انتخابی عطیات دیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 2011 میں اس وقت کی ڈسٹرکٹ اٹارنی کملا ہیرس کو پانچ ڈالر کا انتخابی عطیہ دیا تھا۔ یہ عطیہ یقیناً کسی نہ کسی فائدے کے لیے دیا گیا ہوگا۔
وقت نے ثابت کردیا کہ ٹرمپ کو اس عطیے نے مالا مال کردیا۔ وہ کسی اور کو نہیں بلکہ خود کملا ہیرس کو ہراکر دوبارہ امریکی صدر منتخب ہوئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ میں وہ تمام خصوصیات تھیں جو کسی کو آگے بڑھنے کے لیے درکار ہوتی تھیں۔ ان کی وفاداری کسی کے ساتھ مستقل نہیں تھی۔ وہ کبھی اِدھر ہوتے تھے اور کبھی اُدھر۔ ٹرمپ جہاں فائدہ دیکھتے تھے اُس طرف ہو جاتے تھے۔
آج وہ ری پبلکن پارٹی کے ہیں۔ کبھی وہ ڈیموکریٹس کے لیے اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتے تھے۔ انہوں نے کملا ہیرس کی انتخابی مہم میں دو بار عطیات دیے۔
2016 کی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں نے زندگی بھر انتخابی اور سیاسی عطیات دیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہلیری کلنٹن کو بھی انتخابی عطیہ دیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تب وہ ہلیری کلنٹن کے مقابل ہی صدارتی انتخاب لڑ رہے تھے اور کامیاب رہے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی نائب صدر کملا ہیرس کو کیلیفورنیا کی اٹارنی جنرل کے منصب کی انتخابی مہم میں عطیات دیے تھے۔ ٹرمپ 2001 سے 2009 تک ڈیموکریٹک پارٹی کے ڈائی ہارڈ رکن تھے جبکہ 1987 میں ری پبلکن پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان کی بیٹی ایوانکا نے بھی کملا ہیرس کو انتخابی عطیہ دیا تھا۔
Comments are closed on this story.