مدت ملازمت میں توسیع: ’چھوٹے صاحب کی کرسی کی مضبوطی بڑے صاحب کی کرسی کی مضبوطی میں ہے‘
جمیعت علماء اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ کا کہنا ہے کہ دوسری جماعتوں کا معیار ’میرا اور تیرا جج‘ ہے، جے یو آئی کو معیار پسندیدہ جج نہیں، ہمارا اصولی مؤقف یہ تھا کہ فائز عیسیٰ کے بعد جو چیف جسٹس آںے والا ہے اسے سنیارٹی کی بنیاد پر آںے دیا جائے اور 26ویں ترمیم کے تحت تقرری اگلے چیف جسٹس سے شروع کی جائے۔
آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ حمداللہ نے کہا کہ موقع پر پیپلز پارٹی نے یہ کمٹمنٹ کیا کہ ایسا ہی ہوگا، لیکن پھر اس وعدے سے انحراف کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ 1973 کے آئین کو مسخ کرنا چاہتے تھے، ہم نے بہت سی ایسی چیزیں روکیں جن کا مقصد آئین کو مسخ کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اصول کی نہیں اقتدار کی جنگ ہے، ایک پارٹی کی کوشش ہے کہ میری کرسی مضبوط ہو، اس کی اتحادی دوسری پارٹی زیادہ وفاداریاں دکھا رہی ہے کہ اگلی باری اس کی ہو، ’اور میری کرسی کی مضبوطی صاحب کی کرسی کی مضبوطی میں ہے، میری کرسی کی بقا بڑے صاحب کی کرسی کی بقا میں ہے، یہ سب اس کیلئے ہو رہا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے جنرل باجوہ کو نواز شریف نے ایکسٹینشن دیا، گجرانوالہ کے جلسے میں نواز شریف نے جنرل فیض اور جنرل باجوہ کا نام لیا، پھر اسی نواز شریف نے خواجہ آصف کے زریعے ایکسٹینشن کی دعائیں بھی مانگیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے اُس ایکسٹینشن میں حصہ لیا لیکن جے یو آئی نے پی ڈی ایم میں شامل ہونے کے باوجود اس ایکسٹینشن کی مخالفت کی۔
حافظ حمداللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے ایک دو مہینے پہلے خود کہا کہ میں ایکسٹینشن کے خلاف ہوں، چاہے وہ جج کی ہو جنرل کی ہو یا کسی بیوروکریٹ کی ہو۔
Comments are closed on this story.