اسموگ کی سنگین صورتحال: دنیا کے آلودہ شہروں میں لاہور کا آج بھی پہلا نمبر
لاہور میں اسموگ کی سنگین صورتحال ہوتی جارہی ہے، دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا آج بھی پہلا نمبر ہے، 17 نومبر تک سیکنڈری اسکول بند کردیے گئے ہیں جبکہ سرکاری اور نجی دفاتر میں حاضری 50 فیصد کردی گئی۔
دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں صوبائی دارالحکومت لاہور کا آج بھی پہلا نمبر ہے، لاہور میں سموگ کی اوسط شرح 822 ریکارڈ کی گئی ہے تاہم ڈی ایچ اے فیز 8 کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 1254 تک پہنچ گیا ہے، شملہ پہاڑی اور امریکی قونصلیٹ کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 876 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ادھر محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے آئندہ آنے والے ایام میں سموگ کی شرح میں مزید اضافے کا امکان ہے، بڑھتی ہوئی سموگ کے باعث شہری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
اسموگ کی وجہ سے لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ ڈویژن میں 31 جنوری تک شہریوں کو ماسک پہننے کی ہدایت کی گئی ہے، جس پر عمل انتہائی کم ہے۔
ریسٹورنٹس میں اوپن باربی کیو بھی اسموگ کی بڑی وجہ، ایس او پیز مزید سخت
محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں سانس کے امراض بڑھ رہے ہیں، لوگوں کو کیمیائی مادوں کے اثرات سے بچانے کے لیے فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسموگ اور فضائی آلودگی کے باعث لاہور، گوجرانوالا، فیصل آباد اور ملتان ڈویژنز کے 18 اضلاع میں سیکنڈری تک تعلیمی ادارے بند کردیے گئے ہیں۔
محکمہ ماحولیات پنجاب کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے 17 نومبر تک بند رہیں گے، اس دوران آن لائن کلاسز ہوں گی جبکہ سرکاری اور نجی دفاتر میں حاضری 50 فیصد کردی گئی۔
واضح رہے کہ محکمہ ماحولیات پنجاب کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق فیصلے کا اطلاق لاہور، حافظ آباد، شیخوپورہ، قصور، ننکانہ صاحب، گوجرانوالا، گجرات، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، نارووال، فیصل آباد، چنیوٹ، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ملتان، لودھراں، وہاڑی اور خانیوال کے اضلاع پر ہوگا۔
دوسری جانب لاہور میں اسموگ کی صورتحال مسلسل تشویش ناک ہوتی جا رہی ہے، پابندی کے باجود گرین لاک ایریاز کے ساتھ ساتھ ملحقہ علاقوں میں بھی باربی کیو ریستوران کُھلے عام اپنی دکانداری چمکا رہے ہیں۔
سرکاری ملازمین سمیت کوئی شہری ماسک استعمال کرتا دکھائی نہیں دیے رہا، اسموگ ایس او پیز کے تحت چنگ چی رکشوں پر مکمل پابندی عائد ہے لیکن چنگچی رکشے شہر کی سڑکوں پر دندناتے پھر رہے ہیں۔
خطرناک اسموگ نے لاہور کی فضا زہریلی کردی، بیماریاں پھیلنے لگیں
شہریوں کا کہنا ہے کہ اسموگ کے تدارک کے لیے حکومت صرف نوٹیفیکیشنز اور سوشل میڈیا پر کارکردگی دکھا رہی ہے، عملی طور پر کچھ نظر نہیں آ رہا۔