’کملا ہیرس کو بھارتی لابی نے تخلیق کیا تھا، پاکستان کو اب ایک موقع ملا ہے‘
پاکستان کے سینئیر سیاستدان مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جان ایف کینیڈی کے 60 سال بعد پہلے صدر ہیں جو امریکا کی ڈیپ اسٹیٹ اسٹبلشمنٹ کا حصہ نہیں ہیں، جیسا کہ جو بائیڈن اور کملا ہیرس ہیں۔
مشاہد حسین سید نے آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی جنگ کا خاتمہ، نیتن یاہو جیسے فاشسٹ کو لگام ڈالنا، اقتصادی لیول پر تعاون بڑھانا اور نیٹو کو بڑھانے کی جو بات تھی وہ بھی روکنا، یہ سب کچھ ٹرمپ کرے گا۔
ٹرمپ کے دوبارہ امریکی صدر بننے پر حریف ممالک چین اور روس کا ردعمل بھی آگیا
مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ’وہ (ٹرمپ) امن کا امیدوار ہے‘۔ یہ ایک غیر روایتی صدر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ وہ بندہ نہیں جو ہر جگہ پنگے لے اور فوج بھیجے۔ یہ سب کچھ جو بائیڈن کر رہا تھا۔ ٹرمپ میڈیا کنٹرول کرتا ہے اور میڈیا بہت جھوٹ بولتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کملا ہیرس ٹوٹل فراڈ تھی، وہ تو انڈین لابی کی بندی تھی، اسے خلق کیا گیا تھا۔ اس کی اپنی کوئی وقعت نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بائیڈن کے خلاف ایک ”سافٹ کُو“ کیا گیا، کلنٹنز، اوباماز اور نینسی پلوسی نے بائیڈن کو ہٹاکر ان کی جگہ کملا ہیرس کو پیش کیا۔
ایک سوال کے جواب میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے وہ (ڈونلڈ ٹرمپ) اپنے دوست (عمران خان) کیلئے آواز ضرور اٹھائے گا‘۔
کیا ٹرمپ عمران خان کی رہائی کیلئے کوشش کرینگے، فارن پالیسی میگزین کا بڑا دعویٰ
ان کا کہنا تھا کہ ریاست پاکستان کو ایک موقع ملا ہے اور اسے اس موقع سے پورا فائدہ اٹھانا چاہیے، ٹرمپ امریکی اسٹبلشمنٹ کی ہندوستان نواز روایتی سوچ کی پیروی نہیں کرے گا اس کی اپنی سوچ ہوگی، پاکستان کو بھی ٹرمپ کی نئی انتطامیہ کے ساتھ زبردست قسم کی سفارتکاری کرنی چاہئیے اور تعلقات استوار کرنے چاہئیں۔