ایم ڈی کیٹ کیس: ایف آئی اے افسران نے بچوں سے تفتیش میں سختی کرنے سے روک دیا
ایم ڈی کیٹ میں سامنے آنے والی بے ضابطگیوں پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی تفتیش جاری ہے۔ اس ضمن میں ایف آئی اے نے ٹیسٹ دینے والے طلباء کو بھی تفتیش کیلئے طلب کیا تھا، لیکن ایف آئی اے افسران نے بچوں سے تفتیش میں سختی کرنے سے روک دیا ہے۔
میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں دھوکہ دہی کے الزام میں ایف آئی اے سائبر کرائم کی جانب سے اب تک 200 طلبہ کو نوٹسز جاری کیے جاچکے ہیں، دوران تحقیقات طلب کردہ طلبا وطالبات کے سابقہ تعلیمی بورڈ کے رزلٹ کی جانچ پڑتال کی جا رہی۔
درج انکوائری نمبر 2279/24 کے سلسلے میں ایف آئی اے انسپکٹر عارفہ سعید سائبر کرائم سرکل کراچی میں تحقیقات کر رہی ہیں، تفتیشی آفیسر کو ایف آئی اے ایکٹ 1974 کے تحت تحقیقات کا خصوصی اختیار حاصل ہے۔
پہلے مرحلے میں انتہائی غیرمعمولی نمبر کے طلباوطالبات کو بلوایا گیا جو جمعہ، یکم نومبر کو دوپہر 12 بجے گلستان جوہر بلاک 14 میں سائبر کرائم ہیڈ آفس میں پیش ہوئے۔
ابتدائی طور پر روزانہ 10 سے 15 طلبا وطالبات سے سائبرکرائم تحقیقات کرے گی، بعدازاں مرحلہ وار تحقیقاتی عمل کو وسعت اور طلبہ کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
اب تک 90 سے زائد بچوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
سائبر کرائم ذرائع کے مطابق تمام طلبہ کا سی آر پی سی 160 کے تحت بیان ریکارڈ کیا جائے گا جبکہ ان کی ذہانت کو جانچنے کے لیے ماہرین تعلیم کے تعاون و رہنمائی سے فرضی امتحان بھی لیا جاسکتا ہے، مشتبہ رزلٹ کے حامل طلبا وطالبات کا موزانہ سابقہ تعلیمی بورڈ کے رزلٹ سے کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے سائبرکرائم سرکل کی جانب سے جاری لیٹر کے مطابق نوٹس کے جواب میں تحقیقاتی عمل کی روگردانی اور اس سے راہ فرار اختیار کرنے والےطلبا و طالبات کو ملزم قرار دیا جا سکتا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔
تاہم اب اعلیٰ افسران نے ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ جو بچے بیان دینے آئیں، ان کا بیان لے لیں اور زبردستی نہ کریں۔
ساتھ ہی تفتیشی ٹیم کو حکم دیا گیا کہ بچوں کے بجائے دیگر امور پر تفتیش کی جائے، اور متعلقہ افسران کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں۔
Comments are closed on this story.