عدالتی حکم پر اعظم سواتی جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت اور دیگر مقامی عدالتوں نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سابق سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق متعدد مقدمات میں جوڈیشل کر دیا، جس کے بعد اعظم سواتی کو مقامی عدالتوں نے مختلف مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا، جس پر انہیں اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سِپرا کے روبرو سماعت ہوئی۔
اعظم سواتی کی جانب سے علی بخاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ پولیس اعظم سواتی کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے انسداددِہشت گردی عدالت لے کر پہنچی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے دیے گئے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں جوڈیشل کر دیا۔
اعظم سواتی نے عدالت کے سامنے سرنڈر کردیا، عبوری ضمانت منظور
عدالت نے ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
اعظم سواتی کے خلاف ایک اور ایف آئی آرسامنے آنے پر اعظم سواتی کے وکلا نے مؤقف اپنایا کہ اعظم سواتی 5 اکتوبر سے گرفتار ہیں، پولیس کی جانب سے 12 کے قریب مقدمات درج کیے گئے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں مقدمات کی جو تفصیل جمع کروائی گئی اس میں اس کا ذکر نہیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے تھانہ مارگلہ کی اس ایف آئی آر میں بھی جوڈیشل کر دیا گیا جس کے بعد اعظم سواتی کو مالی معاونت کے کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ حمیرا افضل کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں جوڈیشل مجسٹریٹ حمیرا افضل نے بھی اعظم سواتی کو جوڈیشل کر دیا جبکہ انسداد دہشت گردی عدالت نے سات مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر کل دلائل طلب کرلیے۔
Comments are closed on this story.