ہندو ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کیلئے ٹرمپ کا بنگلادیش مخالف بیان
5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انتخابی مہم کا سلسلہ جاری ہے۔ وہیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوؤں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے نیا حربہ آزمانا شروع کر دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بنگلادیش پر تنقید کرتے ہوئے وہاں کے مقیم ہندوؤں پر تشدد کی مذمت کی ہے، ساتھ ہی امریکی امیدوار کمالا ہیرس اور جو بائیڈن کی خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ متعدد میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بنگلادیش میں رہنے والے ہندوؤں پر کسی قسم کا تشدد نہیں کیا جا رہا۔ اس حوالے سے بھارت کی جانب سے شور مچایا گیا تھا کہ بنگلادیش میں ہندوؤں کو سرکاری نوکریوں سے فارغ کیا جا رہا ہے۔
اب ڈونلڈ ٹرمپ ہندوؤں کے حمایت حاصل کرنے کے لیے بنگلادیش پر تنقید کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے امریکی صدارتی امیدوار ٹرمپ ن دیوالی کے موقع پر خاص طور پر ایکس پر بیان جاری کیا کہ میں بنگلہ دیش میں ہندوؤں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتی گروہوں پر وحشیانہ حملوں کی شدید مذمت کرتا ہوں، جنہیں مشتعل ہجوم کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، لوٹ مار کی جا رہی ہے، اور دہشت زدہ کیا جا رہا ہے، جس سے ملک میں افراتفری پھیل گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس پر دنیا بھر بالخصوص امریکا میں مقیم ہندوؤں کو مبینہ طور پر نظر انداز کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی قیادت نے اسرائیل، یوکرین، اور امریکہ میکسیکو سرحد سمیت مختلف خطوں میں تباہی مچائی ہے۔ ٹرمپ نے عہد کیا کہ اگر وہ منتخب ہوئے تو امریکا کی طاقت کو بحال کریں گے اور اپنی قیادت کے ذریعے امن واپس لائیں گے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہم ہندو امریکیوں کو بنیاد پرست بائیں بازو کے مذہب مخالف ایجنڈے کے خلاف تحفظ فراہم کریں گے۔ ہم آپ کی آزادی کے لیے لڑیں گے۔ میری قیادت میں ہم بھارت اور وزیر اعظم مودی کے ساتھ اپنی عظیم شراکت داری کو بھی مزید مضبوط کریں گے۔