ایران کے راڈار اور میزائل ڈیفینس سسٹم کی تباہی کس حد تک خطرناک؟
اسرائیل نے حال ہی میں ایران پر 100 لڑاکا طیاروں کی مدد سے جو حملہ کیا تھا اس کے حوالے سے بہت کچھ بیان کیا جاچکا ہے۔ اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس نے 22 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز پر پیش کی جانے والی ایک گفتگو کے مطابق امریکی صدر بائیڈن کے سینیر مشیر ایموز ہوچسٹین نے بتایا ہے کہ ایران کا میزائل ڈیفینس سسٹم فیصلہ کن حد تک تباہ کیا جاچکا ہے۔
لبنانی براڈ کاسٹنگ کاپوریشن کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ان حملوں میں ایران کے روسی ساختہ میزائل ڈیفینس سسٹم S-300 کو نشانے پر لیا تھا۔ ایران نے روس سے یہ سسٹم 2016 میں حاصل کیا تھا۔
تل ابیب نے بتایا کہ اس نے ایران کی حدود میں راڈار کو دھوکا دینے والے میزائل لانچ کرنے میں کامیابی حاصل کی اور اس میزائل ڈیفینس سسٹم کو انگیج کرلیا۔ ساتھ ہی ساتھ دور مار بیلسٹک میزائل بھی فائر کیے گئے جو راڈار کی نظر میں آئے بغیر بہت دور تک جاکر تباہی پھیلانے میں کامیاب رہے۔
فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے اہم راڈار سسٹمز کو بھی تباہ کردیا۔ یہ راڈار سسٹم بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے جوابی کارروائی کے لیے ناگزیر تھے۔
ایران میں میزائل ڈیفینس سسٹم کا تباہ کردیا جانا انتہائی خطرناک امر ہے کیونکہ اب اگر کسی بھی وقت ایران کی ایٹمی تنصیبات اور دیگر حساس فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تو ایران کے پاس بروقت نشان دہی کا نظام موجود نہیں۔