حکومت کا ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے قانون سازی مؤخر کرنے کا فیصلہ
حکومت نے ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے کی جانے والی قانون سازی کا عمل مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے جمعہ کو قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد کے حوالے سے بل پیش کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم، ذرائع کے مطابق ججوں کے معاملہ پر قانون سازی کا عمل اب چند روز کیلئے موخر کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے ججوں کی تعداد اور پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کیلئے قانون سازی اگلے سیشن تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے نئی قانون سازی پر مزید مشاورت کی جائے گی۔
خیال رہے کہ حکومت 27ویں ترمیم یا عدلیہ کے حوالے سے کوئی بی بل پیش کرنے سے پہلے مولانا فضل الرحمان کو آن بورڈ لینا چاہتی ہے۔
گزشتہ روز جمیعت علماء اسلام (ف) کے ترجمان اسلم غوری نے آئینی ترامیم پر مؤقف دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ججز کی تعداد کم ہے اور حکومت سمجھتی ہے کہ یہ تعداد زیادہ ہونی چاہئیے تو حکومت کو ہائی کورٹس میں ججز کی تعداد پر توجہ دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر عوام کو ریلیف دینا مقصد ہے تو پہلے ہائی کورٹس کے ججز پورے کریں پھر مرکز کے کرلیں۔
اسلم غوری نے کہا کہ نیت دیکھنی ہوگی حکومت خود کو ریلیف دینا چاہتی ہے یا عوام کو؟ آئینی ترمیم کے پیچھے حکومت کی نیت اچھی ہونا ضروری ہے۔
جمعہ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی ججز کی تعداد کے حوالے بل ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔
کل صبح 11 بجے منعقد ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس کے جاری 6 نکاتی ایجنڈے کے مطابق انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں مزید ترمیم پیش کی جائے گی، وزیر داخلہ انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم پیش کریں گے۔
قومی اسمبلی کے کئی اراکین کے نام ای سی ایل پر ہونے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس بھی ایجنڈا پر موجود ہے۔ جدید ڈگری کورسز کو بینولیٹ فنڈ اسکیم میں شامل نہ کرنے کے بارے میں توجہ دلاؤ نوٹس ایجنڈے میں شامل ہے۔
وقفہ سوالات بھی ایجنڈے پر موجود ہے۔ اس کے علاوہ صدر کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر شکریہ کی تحریک بھی اینجڈے میں شامل ہے۔