طالبہ سے زیادتی کی جھوٹی خبر پر کراچی سے اٹھائی گئی خاتون کی لاہور سے گرفتاری ظاہر
لاہور میں کالج کی طالبہ سے زیادتی کی جھوٹی خبر پھیلانی والی خاتون کو کراچی سے اٹھائے جانے کے 10 دن بعد لاہور سے گرفتاری ظاہر کردی گئی ہے۔
پولیس نے 22 اکتوبر کو ملزمہ سارہ خان کو کراچی سے حراست میں لے کر لاہور منتقل کیا تھا، پولیس نے اسی دن جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والی سارہ خان کے خلاف تھانہ گلبرگ میں پیکا ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ خاتون نے سوشل میڈیا پر متاثرہ طالبہ کی والدہ ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
سب انسپکٹر محمد عمران کی مدعیت میں درج مقدمے کے مطابق ویڈیو میں خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ متاثرہ بچی اس کی بیٹی ہے۔
اور اب پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کی جعلی ماں بن کر سوشل میڈیا پروپیگنڈا کرنے والی خاتون کو لاہور ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
لاہور میں مبینہ طالبہ زیادتی کے واقعے کی عدالتی تحقیقات کیلئے درخواست
ملزمہ کے وکیل کے مطابق سادہ لباس اہلکاروں نے سارہ خان کو تحویل میں لیا، خاتون نے بھائیوں اور دیور کی بازیابی کیلئے درخواست دی تھی۔
پولیس کے مطابق ملزمہ کے خلاف مقدمہ پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا تھا، خاتون کو عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔
ڈی آئی جی او سی یو عمران کشور کے مطابق جعلی ماں کو عدالت کے باہر سے سی آئی اے ماڈل ٹاؤن پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ سی آئی اے پولیس نے ٹاکر ٹکر خاتون کی گرفتاری بھی ڈال دی ہے۔ خاتون کو عدالت میں پیش کر کے اس کا ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو لاہور کے نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی جس کے طلبہ و طالبات مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا، اس دوران پولیس سے جھڑپوں میں 27 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔
لاہور: کالج طالبہ سے مبینہ زیادتی کا پروپیگنڈا، پی ٹی آئی حامی بڑے یوٹیوبرز کے خلاف مقدمہ درج
پولیس نے سراپا احتجاج طلبہ کی نشاندہی پر نجی کالج کے ایک سیکیورٹی گارڈ کو حراست میں لے لیا تھا، تاہم بعدازاں اس خبر کے جھوٹا ہونے کی اطلاعات زیر گردش کرنے لگی تھیں۔
اس کے بعد اے ایس پی بانو نقوی نے متاثرہ طالبہ کے مبینہ والد اور چچا کے ساتھ ایک وڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں اے ایس پی کے ساتھ کھڑے ایک شخص نے کہا تھا کہ لاہور کے نجی کالج میں پیش آئے واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں، جن میں ان کی بچی کا نام لیا جارہا ہے لیکن ایسی کوئی بات نہیں ہے، ہماری بچی گھر کی سیڑھیوں سے گری، جس سے اس کی کمر پر چوٹ آئی ہے اور اسے آئی سی یو لے جایا گیا۔
اس کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے طالبہ سے زیادتی کی غیر مصدقہ خبر سوشل میڈیا پر پھیلانے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جعلی خبر پھیلانے میں ملوث عناصر کےخلاف بھرپور کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ سازش کامیاب ہوجاتی تو کئی جانیں جاسکتی تھیں، سازش کے تمام تانے بانے کھل کر میرے سامنے آگئے ہیں، سوشل میڈیا پر جھوٹ کی فیکٹریوں کو اب بند ہونا چاہیے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا تھا کہ 10 اکتوبر کو ایک بچی کا نام لیا گیا کہ وہ ریپ کا شکار ہوئی ہے لیکن وہ بچی 2 اکتوبر سے اسپتال میں داخل ہے، وہ بچی کہیں گری اور بری طرح زخمی ہونے کے بعد آئی سی یو میں داخل ہے۔