پی ٹی آئی کی اسٹبلشمنٹ سے بات چیت، ڈیل ہو رہی ہے؟
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما رؤف حسن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے کوئی ڈیل نہیں کی، ہم نے ڈیل کرنی ہوتی تو عمران خان کیا جیل میں ہوتے؟
آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں گفتگو کرتے ہوئے رؤف حسن نے اسٹبشلمنٹ سے رابطوں کے سوال پر کہا کہ خیبرپختونخوا میں انٹیلی جنس ایجنسیز اور سکیورٹی ایجنسیز کا بڑا عمل دخل ہے، اس نظریے سے دیکھا جائے تو ہمارا رابطہ ان سے ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک کی جو صورت حال ہے، اس کے نتیجے میں پی ٹی آئی سے بات کرنی پڑے گی، اب بات کون کرتا ہے وہ دوسری طرف موجود لوگ فیصلہ کرلیں، بات اسی کو کرنی چاہئیے جس کے پاس طاقت ہے، اسی کے ساتھ بات چیت کرنے سے کوئی معنی خیز نتائج نکل سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ بات چیت کسی ڈیل کیلئے نہیں ہوگی۔
پروگرام کے دوسرے حصے میں جمیعت علماء اسلام (ف) کے ترجمان اسلم غوری نے 26ویں آئینی ترمیم پر مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ اگر ججز کی تعداد کم ہے اور حکومت سمجھتی ہے کہ یہ تعداد زیادہ ہونی چاہئیے تو حکومت کو ہائی کورٹس میں ججز کی تعداد پر توجہ دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عوام کو ریلیف دینا مقصد ہے تو پہلے ہائی کورٹس کے ججز پورے کریں پھر مرکز کے کرلیں۔
اسلم غوری نے کہا کہ نیت دیکھنی ہوگی حکومت خود کو ریلیف دینا چاہتی ہے یا عوام کو؟ آئینی ترمیم کے پیچھے حکومت کی نیت اچھی ہونا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کو 56 سے 22 کلازز پاس کروانے پر لائے، اگر ان کی نیت ٹھیک نہ ہوتی تو انہوں نے اپنے نمبرز پورے کرلئے تھے، ہمارے ساتھ کیوں بیٹھتے؟ ناصرف ہمارا دباؤ تھا بلکہ حکومت بھی اس طرف نہیں جانا چاہتی تھی کہ اشتعال پیدا ہو اور مسائل بڑھ جائیں۔ حکومت پی ٹی آئی بھی ہمارے مسودے پر متفق تھی۔
اسلم غوری نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام ہی آئینی اصلاحات کرنا اور آئین میں ترامیم لانا ہے وہ تو ہم روک نہیں سکتے لیکن اس کا فائدہ اگر کسی شخص کو، ادارے کو، حکومت کو پہنچتا ہے تو یہ مناسب نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم آئے گی تو دیکھ کر قومی اور عوامی مفاد میں بہتر فیصلہ کریں گے۔