Aaj News

بدھ, اکتوبر 30, 2024  
26 Rabi Al-Akhar 1446  

یہ ناقابل تصور ہے سپریم کورٹ شہریوں کے بنیادی حقوق چھین لے، جسٹس اطہرمن اللہ

جسٹس اطہرمن اللہ کا معلومات تک رسائی کے کیس میں اضافی نوٹ
اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2024 03:39pm

سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ آئین ریاست کو ایسی قانون سازی سے روکتا ہے جو بنیادی حقوق کو ختم یا محدود کرے، یہ ناقابل تصورہے کہ سپریم کورٹ شہریوں کے بنیادی حقوق چھین لے، عوامی اعتماد ختم ہوا توعدلیہ کی آزادی کمزور پڑجائے گی، سپریم کورٹ کی قوت صرف عوام کا اعتماد ہے۔

سپریم کورٹ میں معلومات تک رسائی کے کیس میں جسٹس اطہرمن اللہ نے اردو میں اضافی نوٹ جاری کردیا گیا، نوٹ کے متن کے مطابق درست ہے آرٹیکل 19اے کے بنیادی حق کا استعمال مناسب پابندیوں کے تابع ہے، مناسب پابندیوں کی اصطلاح مگر پارلیمان کو آئینی حق کا دائرہ محدود کرنے کا اختیار نہیں دیتی۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ آرٹیکل 8 ریاست کو ایسی قانون سازی سے روکتا ہے جو بنیادی حقوق کو ختم یا محدود کرے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کے تناظر میں دیگر اداروں کے اقدامات کا عدالتی جائزہ لیتی ہے یہ ناقابل تصورہے کہ سپریم کورٹ شہریوں کے بنیادی حقوق چھین لے۔

اضافی نوٹ کے مطابق عوام یہ سمجھیں کہ بنیادی حقوق کے محافظ خود حقوق محدود کرنے میں ملوث ہیں توان کا اعتماد ختم ہوجائے گا، عوامی اعتماد ختم ہوا تو عدلیہ کی آزادی کمزور پڑجائے گی، سپریم کورٹ کے پاس تلواریا خزانے کا کوئی کنٹرول نہیں، سپریم کورٹ کی قوت صرف عوام کا اعتماد ہے۔

اضافی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کے فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ معلومات تک رسائی کا حق بدعنوانی کے خلاف ایک قلعہ ہے، ججز،ملازمین کی مراعات سپریم کورٹ کا بجٹ عوامی اہمیت کے حامل اور شہریوں کی دلچسپی کے موضوع ہیں، شہریوں کو معلومات کی فراہمی کے لیے درخواست دائر کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہونی چاہیئے، معلومات تک رسائی کے قانون کو سختی سے نافذ کیا جائے۔

Justice Athar Minallah

Supreme Court

اسلام آباد